مزاحمتی تنظیم کا وار ہماری انٹیلیجنس اور سیکیورٹی کی ناکامی تھی:ہرزی ہلیوی
تعارف
مزاحمتی تنظیم کی حالیہ کارروائی نے اسرائیلی انٹیلیجنس اور سیکیورٹی اداروں کی خامیوں کو نمایاں کیا ہے۔ یہ بات اسرائیل کے چیف آف اسٹاف، ہرزی ہلیوی، نے ایک اہم اجلاس میں کہی۔ انہوں نے اس واقعے کو انٹیلیجنس اور سیکیورٹی نظام کی ناکامی قرار دیا اور اس پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
ناکامی کی تفصیلات
ہرزی ہلیوی نے وضاحت کی کہ مزاحمتی تنظیم نے جس مہارت کے ساتھ حملہ کیا، وہ ہماری انٹیلیجنس کے لیے غیر متوقع تھا۔ حملے کے دوران دشمن نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا اور ایسی حکمت عملی اپنائی جو ہمارے اداروں کی پہنچ سے باہر تھی۔ اس واقعے نے ہمارے سیکیورٹی نظام کی خامیوں کو عیاں کر دیا ہے، جنہیں فوری طور پر دور کرنا ضروری ہے۔
انٹیلیجنس کا کردار
اسرائیل کی انٹیلیجنس ایجنسیاں عالمی معیار کی مانی جاتی ہیں، لیکن حالیہ واقعے نے ثابت کیا کہ کوئی بھی نظام مکمل طور پر ناقابل تسخیر نہیں ہو سکتا۔ ہرزی ہلیوی کے مطابق، ہمیں نہ صرف اپنی ٹیکنالوجی کو بہتر بنانا ہوگا بلکہ انسانی وسائل کی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دینی ہوگی۔
مستقبل کے اقدامات
اجلاس کے دوران ہرزی ہلیوی نے آئندہ کی حکمت عملی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دشمن کی حکمت عملی کو سمجھنے کے لیے جدید انٹیلیجنس نظاموں میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔ مزید برآں، سیکیورٹی اداروں کے درمیان تعاون کو بڑھانا اور معلومات کے تبادلے کو تیز کرنا بھی ضروری ہے۔
عوامی ردعمل
اسرائیلی عوام اور میڈیا نے اس واقعے پر شدید ردعمل دیا ہے۔ عوام نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ آخر ایسی ناکامی کیسے ممکن ہوئی؟ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کو اپنی ترجیحات پر نظرثانی کرنی ہوگی۔
اختتامیہ
ہرزی ہلیوی کا بیان ایک اہم یاد دہانی ہے کہ سیکیورٹی نظام کو مسلسل اپ ڈیٹ اور مضبوط کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انٹیلیجنس اور سیکیورٹی کی دنیا میں، معمولی سی غفلت بھی بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔ اسرائیل کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں اور نظاموں پر از سر نو غور کرے تاکہ مستقبل میں ایسی ناکامیاں دوبارہ نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدہ:کابینہ کی توثیق اور یرغمالیوں کاتبادلہ