Monday, June 16, 2025
ہومArticlesسابق پاکستانی فٹبالر محمد ریاض کی جدوجہد – قومی ہیرو سے جلیبی...

سابق پاکستانی فٹبالر محمد ریاض کی جدوجہد – قومی ہیرو سے جلیبی فروش تک کا سفر

پاکستانی فٹبالر محمد ریاض، جو 2018 کے ایشین گیمز میں ملک کی نمائندگی کر چکے ہیں، آج مالی مشکلات کی وجہ سے جلیبیاں بیچنے پر مجبور ہیں۔ ہنگو سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ محمد ریاض نے 2013 سے 2019 تک پاکستان کی قومی ٹیم کے لیے 14 میچز کھیلے اور 2 گول اسکور کیے۔ وہ کے-الیکٹرک کی فٹبال ٹیم کا بھی حصہ رہے، لیکن محکمہ جاتی کھیلوں کی بندش کے بعد ان کے لیے روزگار کے مواقع ختم ہو گئے۔

محمد ریاض نے سوشل میڈیا پر ایک جذباتی ویڈیو میں اپنی مشکلات بیان کی، جس میں انہوں نے حکومت کی طرف سے کیے گئے وعدوں کو محض “کھوکھلے دعوے” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ جاتی کھیلوں پر پابندی نے نہ صرف ان کی بلکہ بے شمار کھلاڑیوں کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔ جب تک یہ نظام فعال تھا، کھلاڑیوں کو مالی تحفظ حاصل تھا، لیکن اب وہ شدید معاشی دباؤ کا شکار ہیں۔

پاکستانی کھلاڑیوں کے مسائل اور حکومتی بے حسی

ریاض کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی سال محکمہ جاتی کھیلوں کی بحالی کا انتظار کیا، مگر جب کوئی راستہ نہ بچا تو اپنے خاندان کے لیے جلیبیاں بنانے اور فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے۔ یہ مسئلہ صرف محمد ریاض تک محدود نہیں، بلکہ پاکستان کے کئی ہاکی اور فٹبال کے کھلاڑی بھی اسی قسم کی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

کھیلوں کے زوال کو روکنے کے لیے اقدامات کی ضرورت

پاکستان میں فٹبال کا زوال ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ ملک میں پہلے ہی کھیلوں کے وسائل محدود ہیں، اور محکمہ جاتی کھیلوں کی بندش نے مزید بحران پیدا کر دیا ہے۔ اگر حکومت فوری اقدامات نہ کرے تو کئی اور کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کو ترک کر کے گزر بسر کے لیے دیگر کاموں پر مجبور ہو جائیں گے۔

یہ وقت ہے کہ حکومت کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود پر توجہ دے اور محکمہ جاتی کھیلوں کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کرے، تاکہ ہمارے قومی ہیروز کو ان کا حق مل سکے۔

یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی کی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا اعلان، پاکستانی کھلاڑی شامل کیوں نہیں؟

Most Popular