Saturday, April 19, 2025
ہومPoliticsپاکستان کی سرحدی سیکیورٹی بارڈر فینسنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف...

پاکستان کی سرحدی سیکیورٹی بارڈر فینسنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف اقدامات

پاکستان کی سرحدی سیکیورٹی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف اقدامات

حکام کا بیان: سیکیورٹی فورسز کی اقدامات

حکام نے بتایا ہے کہ سیکیورٹی فورسز سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہیں۔ اس کا مقصد پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کی حفاظت کرنا ہے، کیونکہ دونوں ممالک کے مفاد میں ایک محفوظ سرحد ہے۔ اس وجہ سے پاکستان بارڈر فینسنگ کے مشکل منصوبے پر عمل کر رہا ہے۔

مؤثر بارڈر کنٹرول کی اہمیت

سیکیورٹی فورسز کی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے تاکہ سرحد کو مؤثر طور پر محفوظ بنایا جا سکے۔ خطے کی سیکورٹی کے لیے مؤثر بارڈر کنٹرول ضروری ہے۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے مفاد میں ہے اور امن کے قیام کے لیے ایک مربوط سیکیورٹی نظام کی ضرورت ہے۔ پاکستان بارڈر فینسنگ کے اس منصوبے پر پُرعزم ہے۔

پاک فوج کا عزم

رپورٹ کے مطابق، پاک فوج دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں اس مشکل کام کو جلد مکمل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ رجیم کے تحت 98 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ پاک-ایران بارڈر پر 91 فیصد کام بھی مکمل ہو چکا ہے۔ کل 3217 کلومیٹر کا علاقہ اس منصوبے کا حصہ ہے۔

دہشتگردوں کی روک تھام

پاک-افغان بارڈر پر دہشتگردوں کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے 92 فیصد قلعے مکمل کیے جا چکے ہیں۔ پاک-ایران بارڈر پر 40 فیصد قلعے بنائے جا چکے ہیں۔ ان قلعوں کی تکمیل کے بعد، دہشت گردی اور غیر قانونی سرگرمیاں کم ہوں گی۔ مغربی سرحد پر 3100 کلومیٹر کے ایریا پر باڑ لگانے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔

پاک فوج کی قربانیاں

بارڈر فینسنگ کے دوران سرحد پار سے فائرنگ کے واقعات میں کئی پاک فوج کے جوانوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ فینسنگ کی تکمیل کے بعد قومی سلامتی مزید مستحکم ہوگی۔ قبائلی اضلاع میں 72 فیصد علاقے کو بارودی سرنگوں سے پاک کر دیا گیا ہے۔ اس دوران دیگر خطرناک سامان بھی ریکور کیا گیا ہے۔

کریک ڈاؤن کی کامیاب حکمت عملی

حکومت کی ہدایات پر اسمگلنگ، بجلی چوری، منشیات اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ ان کارروائیوں میں افواج پاکستان کا کردار اہم رہا ہے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں غیر قانونی سرگرمیوں میں واضح کمی آئی ہے۔

ون ڈاکیومنٹ رجیم کا نفاذ

ون ڈاکیومنٹ رجیم کے نفاذ کے بعد غیرقانونی بارڈر کراسنگ میں کمی آئی ہے۔ پاسپورٹ کے استعمال میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس سے اسمگلنگ کی شرح کم ہوئی ہے۔ اس سے پاکستان کی سرحدی سیکیورٹی کو مزید مستحکم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

افغان باشندوں کی واپسی

رپورٹ کے مطابق، غیرقانونی افغان باشندوں کی پاکستان سے واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔ ستمبر 2023ء سے اب تک 8 لاکھ 15 ہزار افغان باشندے واپس جا چکے ہیں۔ اس عمل سے سرحدی انتظامات میں بہتری آئی ہے اور غیر قانونی آمدورفت میں کمی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں نئے سال پر دفعہ 144 نافذ، آتشبازی اور ہوائی فائرنگ پر پابندی

Most Popular