اہم ترین سائبر آپریشن ‘‘آپریشن گرے’’ کی تفصیلات
پاکستان میں سائبر فراڈ اور اسکیمز کے خلاف ایشیائی تاریخ کا سب سے بڑا کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے، جس کا نام “آپریشن گرے” رکھا گیا ہے۔ یہ آپریشن گزشتہ پانچ روز سے جاری ہے اور اس میں ملک بھر کے غیر قانونی کال سینٹرز، جعلی کاروباری ادارے اور آن لائن فراڈ مافیا کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس مرتبہ کارروائی صرف مقامی مجرموں تک محدود نہیں، بلکہ دس سے زائد ممالک کے غیر ملکی شہری بھی اس نیٹ ورک میں ملوث پائے گئے ہیں۔
وزیراعظم اور وزیر داخلہ کو لمحہ بہ لمحہ بریفنگ
آپریشن کی حساسیت کے باعث اس کی ہر کارروائی سے براہ راست وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ محسن نقوی کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔ اس غیر معمولی آپریشن کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) ہیڈ کوارٹر سے مانیٹر کیا جا رہا ہے اور اس کی سربراہی ایڈیشنل ڈائریکٹر آپریشن عامر ندیر کے سپرد ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کی مکمل سائبر ٹیمیں اس کارروائی میں مصروف ہیں۔
کرپٹو کرنسی کی تاریخ میں پہلی بڑی برآمدگی
کارروائیوں کے دوران گرفتار ملزمان کے کرپٹو کرنسی والٹس سے بٹ کوائنز بھی برآمد کیے گئے، جو سائبر جرائم کی تاریخ میں پاکستان میں پہلی بار ہوا ہے۔ اب تک 5 کروڑ روپے سے زائد کی غیر ملکی کرنسی مختلف چھاپوں میں برآمد کی جا چکی ہے۔
بین الاقوامی گرفتاریوں اور قانونی لائحہ عمل
اب تک جن غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کا تعلق ویتنام، انڈونیشیا، ملائیشیا، چین، بنگلا دیش، تھائی لینڈ، کینیا، جنوبی افریقا اور دیگر ممالک سے ہے۔ اعلیٰ سطح پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ جو افراد اس نیٹ ورک کے سرغنہ ہیں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی، جبکہ دیگر غیر ملکیوں کو ملک بدر (ڈی رپورٹ) کر دیا جائے گا۔
عید کے بعد آپریشن میں وسعت
NCCIA کے اعلیٰ افسران کے مطابق عید کی تعطیلات کے بعد آپریشن کو مزید وسعت دی جائے گی، اور پاکستان بھر میں غیر قانونی طور پر چلنے والے تمام کال سینٹرز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، جس میں دیگر شہروں جیسے کراچی، لاہور اور پشاور بھی شامل ہوں گے۔
مثال کے طور پر ’’ارمغان‘‘ نامی اسکیم نیٹ ورک
رپورٹس کے مطابق ’’ارمغان‘‘ نامی ایک غیر قانونی کال سینٹر نے سادہ لوح شہریوں کو ٹیکنیکل سپورٹ، آن لائن سروے، یا غیر حقیقی انعامات کے نام پر لوٹا۔ ایسی سرگرمیوں کے خلاف مستقبل میں زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔