Wednesday, June 4, 2025
ہومPoliticsملک میں مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

ملک میں مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

افراط زر کی شرح میں مسلسل کمی

پاکستان میں اپریل 2025 میں سالانہ مہنگائی کی شرح گھٹ کر 0.28 فیصد پر آ گئی ہے، جو گزشتہ ماہ مارچ میں 0.7 فیصد تھی۔ یہ شرح گزشتہ 60 برسوں میں سب سے کم ہے۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) میں سال بہ سال بنیاد پر یہ واضح کمی گزشتہ سال اپریل کے 17.34 فیصد کے مقابلے میں ریکارڈ کی گئی ہے۔

خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں نمایاں کمی

خوراک اور مشروبات کی قیمتوں میں اپریل کے دوران مارچ کے مقابلے میں معمولی بہتری آئی اور یہ -4.82 فیصد پر آ گئیں، جو مارچ میں -5.1 فیصد تھیں۔ خراب ہونے والی اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 26.7 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔ دیگر شعبوں میں بھی کمی کا رجحان جاری رہا، جیسا کہ ٹرانسپورٹیشن میں 3.91 فیصد کمی اور ہاؤسنگ و یوٹیلٹیز میں 2.62 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

اشیائے ضروریہ اور خدمات کی قیمتوں کا جائزہ

ملبوسات اور جوتوں کی مہنگائی 13.5 فیصد سے کم ہو کر 9.1 فیصد ہو گئی۔ تعلیمی اخراجات میں 11.9 فیصد سے کم ہو کر 10.9 فیصد کا رجحان دیکھا گیا۔ تاہم گھریلو آلات کی دیکھ بھال کی لاگت 3.7 فیصد سے بڑھ کر 4.02 فیصد ہو گئی۔ صحت کی خدمات بھی 13.8 فیصد سے بڑھ کر 14.15 فیصد تک جا پہنچیں، جبکہ تفریح و ثقافت کے اخراجات میں 8.8 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔

تھوک مہنگائی اور بنیادی افراط زر کی صورتحال

اپریل 2025 میں تھوک قیمتوں کے اشاریہ (WPI) میں -2.2 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی، جبکہ مارچ میں یہ کمی 1.6 فیصد تھی۔ ماہانہ بنیاد پر بھی WPI میں 1.3 فیصد کمی نوٹ کی گئی۔ بنیادی مہنگائی (core inflation)، جس میں خوراک اور توانائی شامل نہیں ہوتی، بھی کم ہو کر 7.4 فیصد پر آ گئی، جو مارچ میں 8.2 فیصد تھی۔

مالی سال کے اعداد و شمار اور ماہرین کی رائے

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25 کے پہلے 10 ماہ میں اوسط مہنگائی کی شرح 4.73 فیصد رہی، جو گزشتہ سال کے 25.97 فیصد کے مقابلے میں واضح بہتری ہے۔ شہری علاقوں میں اپریل میں سالانہ مہنگائی کی شرح 0.5 فیصد اور دیہی علاقوں میں صرف 0.10 فیصد رہی۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بجلی کے نرخوں میں حالیہ کمی جیسے اقدامات جاری رہے تو مہنگائی منفی میں جا سکتی ہے۔

پالیسی ریٹ پر ماہرین کی تجاویز

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ مہنگائی تاریخی طور پر کم ترین سطح پر ہے، مگر اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ اب بھی 12 فیصد پر قائم ہے، جس کے باعث حقیقی سود کی شرح 11.72 فیصد پوائنٹس ہے—جو دنیا میں بلند ترین شرحوں میں سے ہے۔ ماہرین نے تجویز دی ہے کہ پالیسی ریٹ کو بنیادی مہنگائی کے مطابق سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے تاکہ معیشت کو فروغ اور قرضوں کی ادائیگی میں آسانی ہو۔

یہ بھی پڑھیں:مہنگائی 59 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی: ادارہ شماریات

Most Popular