پاکستان میں شادی ہالز پر ٹیکس کی شرح میں حالیہ تبدیلیوں کا مقصد حکومتی محصولات میں اضافہ کرنا اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) نے 2025 کے ٹیکس سال کے لیے ایک نیا نظام متعارف کرایا ہے، جس میں شادی ہالز اور دیگر تقاریب پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس نئے نظام کے تحت، شادی ہالز کی خدمات پر ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جائے گا، جو ٹیکس چوری کو روکنے اور حکومتی خزانے کو بہتر بنانے کے لیے ضروری سمجھا گیا ہے۔
ٹیکس کی نئی شرح
ایف بی آر کے مطابق، شادی ہالز اور دیگر تقاریب کے لیے ٹیکس کی نئی شرحیں اس طرح متعین کی گئی ہیں:
• وہ افراد جو ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ (ATL) میں شامل ہیں، ان سے 10 فیصد ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
• جو افراد ATL میں شامل نہیں ہیں، ان کے لیے یہ شرح بڑھا کر 20 فیصد کر دی گئی ہے۔ یہ تبدیلیاں نہ صرف ٹیکس کی شفافیت بڑھانے کے لیے کی گئی ہیں بلکہ ان کا مقصد ٹیکس نیٹ کو مزید وسعت دینا اور ٹیکس کی تعمیل میں بہتری لانا ہے۔
اسلام آباد میں خصوصی اقدامات
اسلام آباد میں شادی ہالز اور تقاریب کی خدمات پر مزید سخت قوانین نافذ کیے گئے ہیں۔ جون 2023 میں حکومت نے ان خدمات پر 15 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی تھی، جن میں شامل ہیں:
• ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز
• فارم ہاؤسز
• کلبز
• کیٹرنگ سروسز
یہ اقدامات پاکستان میں شادی ہالز پر ٹیکس کے موجودہ نظام کو مزید مضبوط کرنے اور غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کیے گئے ہیں۔
عوام پر اثرات
• اخراجات میں اضافہ
نئے ٹیکسز کے نفاذ کے بعد شادی بیاہ کے اخراجات میں اضافہ ہو سکتا ہے، جو خاص طور پر غریب طبقے کے لیے ایک بڑا بوجھ بن سکتا ہے۔ شادی ہالز اور دیگر تقاریب کی خدمات پر اضافی ٹیکس سے عوامی اخراجات میں اضافہ ہوگا۔
• کاروباری طبقے کی پریشانیاں
شادی ہالز اور کیٹرنگ سروسز فراہم کرنے والے افراد کو ان نئے ٹیکسز کے نفاذ کے بعد اپنے کاروبار پر منفی اثرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اضافی ٹیکسز کے باعث ان کے گاہکوں کی تعداد کم ہو سکتی ہے، جس کا اثر ان کے مالی نتائج پر پڑے گا۔
حکومتی موقف
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور ٹیکس چوری کو روکنے کے لیے ضروری ہیں۔ ان قوانین کے تحت حکومت کا مقصد یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ افراد ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل ہوں تاکہ وہ کم شرح پر ٹیکس ادا کریں اور حکومت کی مالی حالت میں بہتری آئے۔
پاکستان میں شادی ہالز پر ٹیکس کا نیا نظام حکومت کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اگرچہ یہ حکومتی محصولات میں اضافہ کرے گا، لیکن اس کے اثرات عوام اور کاروباری طبقے پر بھی مرتب ہوں گے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوامی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے ان قوانین پر عمل درآمد کرے تاکہ یہ نظام زیادہ مؤثر اور عوام دوست ثابت ہو۔