پاکستان میں پیٹرول پر ٹیکسوں کا نیا ریکارڈ، عوام پر مہنگائی کا دباؤ بڑھ گیا
تعارف
پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جہاں صارفین کو فی لیٹر پیٹرول پر 107.12 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 104.59 روپے تک اضافی چارجز ادا کرنا پڑ رہے ہیں۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق، ان قیمتوں میں ٹیکسز، ڈیوٹیز اور مارجن شامل ہیں، جن کی وجہ سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہے۔
پیٹرول اور ڈیزل پر عائد ٹیکسز کی تفصیل
حکومت کی جانب سے عائد کردہ مختلف ٹیکسز اور ڈیوٹیز نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق:
پیٹرول پر:
- 70 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی
- 15.28 روپے کسٹم ڈیوٹی
- او ایم سی (آئل مارکیٹنگ کمپنی) مارجن اور ڈیلر کمیشن بھی شامل
ڈیزل پر:
- 70 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی
- 15.78 روپے کسٹم ڈیوٹی
- دیگر مارجن اور کمیشن بھی شامل
ان اضافی چارجز کی وجہ سے پیٹرول کی قیمت 255.63 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 258.64 روپے فی لیٹر تک پہنچ چکی ہے، جو پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ پٹرولیم لیوی تصور کی جا رہی ہے۔
مہنگائی میں مزید اضافہ، عوام پریشان
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں ٹرانسپورٹ کے کرائے، اشیائے خورونوش، بجلی اور دیگر ضروریات زندگی کی لاگت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، جس سے عام شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قدر بلند ٹیکسز اور لیویز کے باعث نہ صرف معیشت پر دباؤ بڑھ رہا ہے بلکہ عوام کی قوت خرید بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
حکومت کا مؤقف اور ممکنہ ریلیف؟
حکومتی ذرائع کے مطابق، یہ اضافی ٹیکسز اور لیویز ریونیو بڑھانے اور مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے عائد کیے گئے ہیں۔ تاہم، عوامی دباؤ کے باعث ممکنہ طور پر حکومت آئندہ کچھ عرصے میں قیمتوں میں کمی کے لیے اقدامات کر سکتی ہے۔
دوسری جانب، عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت پیٹرولیم لیوی اور ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ مہنگائی کو قابو میں لایا جا سکے۔
نتیجہ: عوام کو ریلیف کب ملے گا؟
یہ واضح ہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز کی بلند شرح مہنگائی کی ایک بڑی وجہ بن رہی ہے۔ اگر حکومت عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہی تو آئندہ دنوں میں مزید معاشی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت نے پیٹرول پر لیوی میں 10 روپے فی لیٹر اضافہ کردیا