فرعون رامسیس دوم کا پاسپورٹ، 1974 میں مصر کی حکومت نے ایک منفرد اور غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے 3,000 سال پرانے فرعون، رامسیس دوم کے لیے ایک پاسپورٹ جاری کیا۔ یہ اقدام اس وقت لیا گیا جب مصر نے اس کی ممی کو فرانس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ ماہرین آثار قدیمہ اس کی مرمت کر سکیں۔ اس فیصلے نے نہ صرف مصر بلکہ عالمی سطح پر قدیم تاریخ اور قوانین کے حوالے سے گفتگو کو مزید بڑھا دیا۔
رامسیس دوم کی ممی کی حالت
رامسیس دوم کی ممی 1881 میں دریافت ہوئی تھی، اور اسے قاہرہ کے مصر کے عجائب گھر میں محفوظ کیا گیا۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ممی کی حالت خراب ہونا شروع ہوئی۔ 1970 کی دہائی میں، نمی اور بیکٹیریا کی موجودگی کی وجہ سے اس کی حالت مزید بگڑ گئی۔ اس کی حفاظت اور بحالی کے لیے مصر کی حکومت نے عالمی ماہرین سے مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا، اور فرانس کے آثار قدیمہ کے ماہرین کو منتخب کیا گیا۔
“فرعون رامسیس دوم کا پاسپورٹ” کا اجراء
فرانس کے قانون کے مطابق، کسی بھی فرد کو ملک میں داخلے کے لیے قانونی طور پر شناختی دستاویزات کی ضرورت ہوتی ہے، چاہے وہ زندہ ہو یا مردہ۔ چونکہ رامسیس دوم کی ممی کی مرمت فرانس میں ہی ممکن تھی، مصر کی حکومت نے اس کے لیے “فرعون رامسیس دوم کا پاسپورٹ” جاری کیا۔ یہ دنیا کا پہلا پاسپورٹ تھا جو کسی مردہ شخص کو جاری کیا گیا، جس میں “بادشاہ (انتقال کر چکا)” کے طور پر اس کا پیشہ درج تھا۔
فرانس میں ممی کا استقبال
جب فرعون رامسیس دوم کی ممی فرانس پہنچی، تو اسے فوجی اعزاز کے ساتھ خوش آمدید کہا گیا، جو اس بات کا غماز تھا کہ وہ محض ایک تاریخی شخصیت نہیں بلکہ قدیم مصر کی عظمت کا نمائندہ تھا۔ فرانس میں اس کی ممی کی مرمت کی گئی اور اس کے بعد اسے محفوظ طریقے سے مصر واپس بھیج دیا گیا۔
عالمی سطح پر آثار قدیمہ کے تحفظ کی اہمیت
اس تاریخی واقعے نے نہ صرف مصر کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت حاصل کی بلکہ عالمی سطح پر آثار قدیمہ کے تحفظ کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ آج بھی رامسیس دوم کی ممی مصر کے عجائب گھر میں رکھی ہوئی ہے، جہاں یہ مصر کی قدیم تہذیب کی ایک اہم علامت کے طور پر موجود ہے۔