Sunday, December 22, 2024
HomeReligionقصہ یوسف اور زلیخا: محبت، آزمائش اور اللہ کی رہنمائی کا سبق

قصہ یوسف اور زلیخا: محبت، آزمائش اور اللہ کی رہنمائی کا سبق

قصہ یوسف اور زلیخا

قصہ یوسف اور زلیخا:جس میں زلیخا کی طرف سے یوسف (عليه السلام) کی جانب فتنہ انگیزی کی کوشش کا ذکر ہے۔ قرآن میں زلیخا کو “عزیز کی بیوی” کے طور پر ذکر کیا گیا ہے، اور یہ قصہ یہودی اور عیسائی روایات میں بھی آیا ہے جہاں اسے پوتیفر کی بیوی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یوسف (عليه السلام) اللہ کے پیغمبر اور حضرت یعقوب (عليه السلام) کے بیٹے تھے، اور ان پر ایک مکمل سورۃ “سورۃ یوسف” بھی ہے۔

حضرت یوسف علیہ السلام کی جمالیاتی خوبصورتی

حضرت یوسف علیہ السلام کی جاذبیت اور دلکشی بے مثال تھی۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

فَأُعْطِيَ يُوسُفُ شَطْرَ الْحُسْنِ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 162)

:ترجمہ

یوسف کو حسن کا نصف حصہ عطا کیا گیا۔

حضرت یوسف علیہ السلام کی خوبصورتی نے مصر کی عزیز کی بیوی، زلیخا کو اس حد تک متاثر کیا کہ وہ ان کے ساتھ ایک غیر مناسب تعلق قائم کرنے کی کوشش کرنے لگیں۔

پھر جب عزیز کی بیوی نے ان کی ملامت سنی تو انہیں بلا بھیجا اور ان کے واسطے ایک مجلس تیار کی اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چھری دی اور (یوسف سے) کہا کہ ان کے سامنے نکل آ، پھر جب انہوں نے اسے دیکھا تو حیرت میں رہ گئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ لیے اور کہا اللہ پاک ہے یہ انسان تو نہیں ہے، یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے۔“(سورہ یوسف، 12:31)

زلیخا کی حضرت یوسف علیہ السلام سے محبت

زلیخا نے حضرت یوسف علیہ السلام کو اپنی طرف راغب کرنے کی کئی کوششیں کیں، ایک دن جب مصر کے عزیز (زلیخا کے شوہر) گھر سے باہر گئے، زلیخا نے حضرت یوسف علیہ السلام کو اپنے ساتھ بے حیا تعلق قائم کرنے کی دعوت دی۔ اس موقع پر حضرت یوسف علیہ السلام نے اللہ کی پناہ طلب کی اور اپنے آپ کو بچایا۔۔

جب زلیخا نے حضرت یوسف علیہ السلام کے ساتھ برے ارادے کو پورا کرنے کی کوشش کی، ان کی قمیض پیچھے سے پھٹ گئی تھی۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے فوراً وہاں سے بچ کر دروازہ کی طرف دوڑ لگائی۔ دروازہ کھولتے ہوئے، زلیخا کا شوہر آیا اور اسے زلیخا پر الزام لگایا کہ وہ حضرت یوسف علیہ السلام کی طرف مائل ہو گئی تھی۔ لیکن زلیخا نے اپنے شوہر سے کہا کہ یہ سب حضرت یوسف علیہ السلام کی غلطی تھی، اور یہ واقعہ اس وقت کا تھا جب دونوں دروازہ کی طرف دوڑتے ہوئے وہاں پہنچے۔

زلیخا کا جھوٹا الزام اور حضرت یوسف علیہ السلام کا دفاع

جب زلیخا نے حضرت یوسف علیہ السلام پر جھوٹا الزام لگایا کہ وہ ان کے ساتھ گناہ میں ملوث ہیں، تو حضرت یوسف علیہ السلام کی قمیض پیچھے سے پھٹی ہوئی تھی، اور دونوں دروازے کی طرف دوڑتے ہوئے پہنچے۔ قرآن مجید میں ذکر ہے:

وَاسْتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِيْصَهٝ مِنْ دُبُرٍ وَّاَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَـدَا الْبَابِ ۚ قَالَتْ مَا جَزَآءُ مَنْ اَرَادَ بِاَهْلِكَ سُوٓءًا اِلَّآ اَنْ يُّسْجَنَ اَوْ عَذَابٌ اَلِيْـمٌ (25)

:ترجمہ

اور دونوں دروازے کی طرف دوڑے اور عورت نے اس کا کرتہ پیچھے سے پھاڑ ڈالا اور دونوں نے عورت کے خاوند کو دروازے کے پاس پایا، کہنے لگی کہ جو تیرے گھر کے لوگوں سے برا ارادہ کرے اس کی تو یہی سزا ہے کہ قید کیا جائے یا سخت سزا دی جائے۔ (سورہ یوسف، 12:25)

مصر کے بادشاہ کا خواب اور حضرت یوسف علیہ السلام کی تعبیر

حضرت یوسف علیہ السلام کو جیل میں ڈال دیا گیا، جہاں مصر کے بادشاہ نے ایک خواب دیکھا جس میں سات موٹی گائیں اور سات دبلی گائیں دکھائی گئیں۔ بادشاہ نے اس خواب کی تعبیر حضرت یوسف علیہ السلام سے طلب کی۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے تعبیر دیتے ہوئے کہا:

قَالَ تَزْرَعُوْنَ سَبْعَ سِنِيْنَ دَاَبًاۚ فَمَا حَصَدْتُّـمْ فَذَرُوْهُ فِىْ سُنْبُلِـهٓ ٖ اِلَّا قَلِيْلًا مِّمَّا تَاْكُلُوْنَ (47)

:ترجمہ

“کہا تم سات برس لگاتار کھیتی کرو گے، پھر جو کاٹو تو اسے اس کے خوشوں میں رہنے دو مگر تھوڑا سا جو تم کھاؤ۔”

حضرت یوسف علیہ السلام نے مزید کہا کہ لوگوں کو بچانے کے لیے ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں قلت کا سامنا نہ ہو۔

قید میں حضرت یوسف علیہ السلام کے ساتھ دوسرے قیدیوں کے خواب

جب حضرت یوسف علیہ السلام قید میں تھے، ان کے ساتھ دو قیدی بھی تھے جنہوں نے اپنے خواب کی تعبیر طلب کی۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے ان کے خوابوں کی تعبیر بتائی

  • مشروب بنانے والے کا خواب تھا کہ وہ انگور نچوڑ رہا تھا اور ان سے شراب بنا رہا تھا۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے اس کی تعبیر دی کہ وہ بادشاہ کو شراب پیش کرے گا اور اس کی سزا معاف ہو جائے گی۔
  • نانبائی کا خواب تھا کہ وہ روٹیاں سر پر اٹھائے ہوئے تھا اور پرندے ان روٹیوں کو کھا رہے تھے۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے اس کی تعبیر دی کہ وہ بادشاہ کے حکم سے سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کے جسم کو کھائیں گے۔

حضرت یوسف علیہ السلام کی سچائی اور اللہ کی مدد

قصہ یوسف اور زلیخا نہ صرف اللہ کی رہنمائی کی مثال ہے بلکہ اس میں انسان کی خواہشات اور آزمائشوں پر قابو پانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ حضرت یوسف علیہ السلام کی سچائی، استقامت اور اللہ پر بھروسہ اس بات کا غماز ہے کہ اللہ کی مدد سے انسان ہر آزمائش سے نکل سکتا ہے۔ حضرت یوسف علیہ السلام کی یہ کہانی ایک زبردست درس ہے جو ہمیں سکھاتی ہے کہ انسان کو ہمیشہ اللہ کی رضا کی کوشش کرنی چاہیے اور اپنی خواہشات پر قابو پانا چاہیے۔

زلیخا کی توبہ اور حضرت یوسف علیہ السلام کا معاف کرنا

جب حضرت یوسف علیہ السلام مصر کے وزیر بنے اور ان کے بھائی ان کے سامنے آئے، تو اسی دوران زلیخا نے اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا اور اللہ سے توبہ کی۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے نہ صرف انہیں معاف کیا، بلکہ اللہ کی رضا کے لیے ان کے ساتھ حسن سلوک کیا۔ ان کا یہ عمل اس بات کا غماز تھا کہ اللہ کی رضا میں کتنی طاقت اور سکون ہوتا ہے۔

نتیجہ

قصہ یوسف اور زلیخا ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ انسان کو اپنی خواہشات پر قابو پانا چاہیے اور اللہ کی رضا کی کوشش کرنی چاہیے۔ حضرت یوسف علیہ السلام کا ایمان اور اللہ پر بھروسہ اس بات کی نشانی ہے کہ اگر انسان اللہ کے راستے پر چلنے کا عزم کرے، تو ہر قسم کی آزمائش کا مقابلہ ممکن ہے۔  قصہ یوسف اور زلیخاہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ اللہ کی مدد کے بغیر انسان اپنے راستے پر قائم نہیں رہ سکتا۔ حضرت یوسف علیہ السلام کی زندگی کے یہ واقعات ایک عظیم درس ہیں، جو ہمیں سچائی، صبر اور تقویٰ کا راستہ دکھاتے ہیں۔

:مزید پڑھیں

شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری کا ختم صحیح البخاری کے اجتماع سے خطاب
شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری کا ختم صحیح البخاری کے اجتماع سے خطاب

واقعہ افک: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر جھوٹے الزام کا پس منظرحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر واقعہ افک اور اللہ کی طرف سے ان کی پاکدامنی کی تصدیق کا ذکر

RELATED ARTICLES

Most Popular