Monday, June 16, 2025
ہومPoliticsپاکستان کرکٹ بورڈ میں مہنگے مینٹورز اور حکومتی کارکردگی پر رانا ثنا...

پاکستان کرکٹ بورڈ میں مہنگے مینٹورز اور حکومتی کارکردگی پر رانا ثنا اللہ کا تبصرہ

اپنی طاقت پر لوگ کرکٹ بورڈ میں آتے ہیں اور مرضی کرتے ہیں، مینٹور 50 سے 60 لاکھ تنخواہ لیتا ہے اور پتا ہی نہیں ان کا کام کیا ہے:رانا ثنا اللہ

پی سی بی میں مہنگے مینٹورز کی تعیناتی

وزیر اعظم کے معاون خصوصی رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں لاکھوں روپے تنخواہ پر مینٹور تعینات کیے گئے ہیں۔

ان کے مطابق یہ لوگ خود نہیں جانتے کہ ان کے فرائض کیا ہیں اور ان سے کیا کام لینا ہے۔

حکومت کی ایک سالہ کارکردگی

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی بحران سے نکل چکا ہے اور موجودہ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی ہر پہلو سے مثبت رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں میں بہتری نظر آ رہی ہے اور تمام ادارے اپنے اپنے دائرے میں کام کر رہے ہیں۔

کابینہ میں نئے وزرا کی شمولیت

رانا ثنا اللہ نے وضاحت کی کہ کابینہ میں نئے وزرا شامل ہونے سے حکومت کی پالیسیوں میں کوئی بڑا فرق نہیں آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہمیشہ تمام اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنے پر یقین رکھتی ہے اور مستقبل میں بھی یہی پالیسی جاری رہے گی۔

پیپلز پارٹی کے تحفظات

پیپلز پارٹی کے تحفظات پر بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اتحاد قائم رکھنا دونوں جماعتوں کی مجبوری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جانتی ہے کہ وہ مسلم لیگ ن کے بغیر حکومت نہیں بنا سکتی اور نہ ہی مسلم لیگ ن ان کے بغیر حکومت چلا سکتی ہے۔

اتحادیوں کے اندرونی اختلافات

رانا ثنا اللہ نے اعتراف کیا کہ مسلم لیگ ن کے اپنے ارکان کو بھی کچھ شکایات اور تحفظات رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ان معاملات کو حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی ہے جس میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں کے لوگ شامل ہیں۔

کمیٹی کا کردار اور مکالمے کی اہمیت

رانا ثنا اللہ کے مطابق اس کمیٹی کے اجلاس باقاعدگی سے ہوتے ہیں جہاں تمام تحفظات پر کھل کر بات چیت کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن ڈائیلاگ پر یقین رکھتی ہے کیونکہ جمہوریت میں مکالمہ ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

اپوزیشن کے گرینڈ الائنس پر مؤقف

اپوزیشن کے ممکنہ گرینڈ الائنس پر تبصرہ کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس اتحاد میں سمجھدار سیاستدان شامل ہیں۔

فضل الرحمان، شاہد خاقان عباسی اور محمود خان اچکزئی جیسے رہنما ملکی سیاست میں مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔

کرکٹ بورڈ پر پارلیمنٹ میں بحث کی تجویز

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ایک خودمختار ادارہ ہے مگر اس کی کارکردگی پر کابینہ اور پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے کہ کرکٹ بورڈ کے معاملات کو عوام کے سامنے لایا جانا چاہیے۔

کرکٹ بورڈ میں بے ضابطگیاں

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں پی سی بی میں کیا ہوتا رہا، اس کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کالج اور کلب کی سطح پر کھیلوں کے لیے کتنا بجٹ دیا گیا اور کہاں خرچ ہوا، یہ سب کچھ سامنے آنا چاہیے۔

کرکٹ بورڈ کے اخراجات

رانا ثنا اللہ نے انکشاف کیا کہ کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے افراد 50 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے ذمہ داران کی مراعات بھی حیران کن ہیں جیسے یہ پاکستان نہیں بلکہ کوئی یورپی ملک ہو۔

وزیر اعظم سے نوٹس لینے کا مطالبہ

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم خود اس معاملے کا نوٹس لیں اور یہ معاملہ کابینہ اور پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کئی سالوں سے جاری ہے کہ لوگ اپنی طاقت کے زور پر بورڈ میں آتے ہیں اور من مانی کرتے ہیں۔

دیگر اسپورٹس میں بھی مسائل

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ دیگر اسپورٹس ایسوسی ایشنز کا حال بھی مختلف نہیں ہے۔

ریٹائرڈ افراد ان اداروں میں آ کر عہدے سنبھال لیتے ہیں اور محض سیر و تفریح کرتے رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:نو مئی واقعات مزید فیصلے اور عدالتی کارروائیاں

Most Popular