ایران کی حمایت میں روس کا بیان
روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا ہے کہ ایران اسرائیلی حملوں کے جواب میں اپنے حقِ خود دفاع کے تحت کارروائیاں کر رہا ہے، اور اسرائیل کو تحمل و بردباری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے ممکنہ نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔ روس ایران، اسرائیل اور امریکا سے رابطے میں ہے تاکہ کشیدگی کم کی جا سکے۔
آئی اے ای اے اجلاس میں روس کا مؤقف
ویانا میں آئی اے ای اے کے اجلاس میں روسی نمائندے نے اسرائیل کی جارحیت پر ایرانی قیادت اور عوام سے تعزیت کی اور اسرائیل کے اقدامات کو اقوام متحدہ کے چارٹر، آئی اے ای اے کے اصولوں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسے حملے نیوکلیئر ہتھیاروں کی روک تھام کے عالمی نظام اور آئی اے ای اے انسپکٹرز کی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
بوشہر پاور پلانٹ پر خدشات
روسی نمائندے نے کہا کہ اگر بوشہر میں روس کی مدد سے چلنے والے نیوکلیئر پاور پلانٹ پر حملہ ہوا تو اس کے تابکار اثرات پورے خطے کو متاثر کریں گے۔ اسرائیلی حملوں کا دفاع کرنے والے ممالک کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر مؤقف
روسی نمائندے نے واضح کیا کہ آئی اے ای اے کی رپورٹ اور امریکی انٹیلیجنس کے مطابق ایران 2003 کے بعد سے کسی نیوکلیئر ہتھیار بنانے میں ملوث نہیں رہا۔ ایران نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے ہیں اور کوئی خلاف ورزی سامنے نہیں آئی۔
دہرا معیار اور عالمی ردعمل
روسی نمائندے نے زور دیا کہ موجودہ صورتحال میں ایک ایسا ملک (ایران) جس نے نیوکلیئر عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کیے اور عالمی اداروں سے تعاون کیا، اس پر ایک ایسا ملک (اسرائیل) حملہ کر رہا ہے جو خود ان معاہدوں کو تسلیم نہیں کرتا۔