سارا اشرف قتل کیس میں عدالت نے والد، سوتیلی ماں اور چچا کو قتل کے الزام میں مجرم قرار دیا،جوانصاف کے نظام کے لیے ایک اہم پیشرفت ہے
سارا اشرف قتل کیس
لندن: برطانوی نثراد پاکستانی سارہ اشرف کی 10 سالہ بچی کے قتل کے معاملے میں تین افراد کو مجرم قرار دیا گیا
ہے۔
سارہ کے والد عرفان اشرف (ٴ 42سالہ) وسوتیلی ماں بینش بتول (ٴ 30سالہ) اور چچا فیصل ملک (ٴ 29سالہ) کو اولڈ بیلی کورٹ میں مقدمے کے بعد قتل کے الزام میں مجرم قرار دیا گیا ہے۔
جج جسٹس کیوانگہ نے سزا سنانے کی عملیہ آئندہ منگل تک موزوع کر دی اور جیوری کو مطلع کیا کے یہ مقدمہ انتہائی پریشان کن اور صدمے دینے والا ہے۔
بینش بتول کا اعتراف
بینش بتول نے اعتراف کیا کہ ان کے شوہر سارہ کے ساتھ بدسلوکی کر رہے ہیں۔ مئی 2021 میں بھیجے گئے
پیغامات میں انہوں نے بتایا کہ سارہ کے جسم پر شدید چوٹوں کے نشانات ہیں، اور وہ چلنے کے قابل بھی نہیں رہی۔ 2022 میں، بینش نے سارہ کے زخموں کو چھپانے میں مشکلات کا ذکر کیا اور کہا کہ وہ اسے اسکول نہیں بھیج سکتیں۔ ایک پولیس افسر کے مطابق، سارہ کو بستر میں پایا گیا جہاں ان کے جسم پر چادر اوڑھائی ہوئی تھی
موقع کی تفصیلات
10 اگست 2023 کو وکنگ، سرے کے گھر میں سارہ کو بے رحمی سے قتل کیا گیا؛ میچیکل رپورٹ میں بیش از 25 BBC NEWS چوٹوں کے نشان، ٹوٹے ہوئی هڈیاں اور دیگر جسمانی اذیتوں کی تفصیلات درج تھیں۔
پولیس اور عدالتی بیانات
عرفان اشرف نے پاکستان پہنچکر پولیس کو اعترافی کال کی کہ انہوں نے سارہ پر زیادہ تشدد کیا؛ گھر کی تلاشی کے
دوران پولیس کو سارہ کی لاش پلنگ پر ملی جسکے ساتھ ایک اعترافی خط بھی موجود تھا۔
جیوری کا بیان
پراسیکیوشن کے مطابق، عرفان نے گھر میں تشدد کا ایک روٹین کلچر بنا دیا تھا، اور سارہ پر ظلم کو عام کر دیا تھا؛ سوتیلی ماں اور چچا پر بھی تشدد میں معاونت کے الزامات لگائے گئے۔
کیس کے اثرات
سارہ کے اسکول کے اساتذہ نے مارچ 2023 میں اسکے جسم پر چوٹوں کے نشان دیکھ کر سماجی خدمات کو رپورٹ کیا، لیکن کیس چند دنوں میں بند کر دیا گیا؛
پولیس اور دیگر شراکت دار اداروں کی مسلسل کاوشوں سے کیس پر کام کیا گیا اور مجرموں کو پاکستان سے واپس لایا گیا؛ چیف سپرنٹنڈنٹ مارک چپمن نے اس مشکل کیس پر کام کرنے والی تمام ایجنسیوں کا شکریہ ادا کیا۔
یہ سارا اشرف قتل کیس انصاف کے لئے ایک بڑی پیشرفت ہے اور اس کے ذریعے متاثرہ کے خاندان کو کچھ سکون ملا۔ سارا اشرف قتل کیس نے سماجی خدمات کے نظام کی خامیوں کو بھی نمایاں کیا۔
مزید یہ کہ، سارا اشرف قتل کیس نے تشدد کے خلاف سخت قوانین بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔