شبِ معراج نبی ﷺ اسلامی تاریخ کا وہ منفرد اور عظیم واقعہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی ﷺ کو اپنی قدرت کے عظیم نشان دکھائے۔ یہ معجزہ نہ صرف رسول اللہ ﷺ کے لیے باعث شرف و فضیلت ہے بلکہ امت مسلمہ کے لیے بھی رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ اس واقعے کی تفصیلات قرآن، احادیث اور مستند اسلامی کتب میں محفوظ ہیں۔ ذیل میں شب معراج کی اہمیت، فضیلت اور واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔
شبِ معراج نبی ﷺکا پس منظر:
شب معراج کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب رسول اکرم ﷺ مکہ مکرمہ میں کفار کے مظالم سہہ رہے تھے۔ یہ دور مسلمانوں کے لیے انتہائی سخت اور تکلیف دہ تھا۔ ایسے وقت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو آسمانوں کی سیر کروا کر ان کی تسلی اور ان کے مقام و مرتبہ کو ظاہر کیا۔
قرآن مجید کی روشنی میں معراج کا ذکر
شب معراج کا ذکر قرآن مجید کی دو سورتوں میں موجود ہے:
سورۃ الاسراء
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
“سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ إِلَى ٱلْمَسْجِدِ ٱلْأَقْصَى ٱلَّذِي بَـٰرَكْنَا حَوْلَهُۥ لِنُرِيَهُۥ مِنْ ءَايَـٰتِنَآ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْبَصِيرُ” (سورۃ الاسراء: 1)
اس آیت میں مسجد الحرام سے مسجد الاقصیٰ تک کے سفر کا ذکر کیا گیا ہے، جو شب معراج کی ابتدائی منزل تھی۔
سورۃ النجم
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
“وَلَقَدْ رَءَاهُ نَزْلَةً أُخْرَىٰ، عِندَ سِدْرَةِ ٱلْمُنتَهَىٰ، عِندَهَا جَنَّةُ ٱلْمَأْوَىٰ” (سورۃ النجم: 13-15)
یہ آیات رسول اللہ ﷺ کے سدرة المنتہیٰ تک پہنچنے اور جنت کے نظارے کی وضاحت کرتی ہیں۔
شبِ معراج نبی ﷺ کا تفصیلی بیان
سفر کا آغاز
حضور ﷺ کا سفر مسجد الحرام سے شروع ہوا، جہاں حضرت جبرائیل علیہ السلام براق لے کر حاضر ہوئے۔ براق ایک مخصوص آسمانی سواری تھی، جس پر رسول اللہ ﷺ کو سوار کرایا گیا۔
بیت المقدس کی زیارت
مسجد الحرام سے مسجد الاقصیٰ تک پہنچنے کے بعد، آپ ﷺ نے وہاں انبیاء کرام علیہم السلام کی امامت فرمائی۔ یہ واقعہ رسول اللہ ﷺ کی عظمت اور امامتِ کبریٰ کی دلیل ہے۔
آسمانوں کا سفر
آپ ﷺ کو آسمانوں پر مختلف انبیاء علیہم السلام سے ملاقات کروائی گئی:
- پہلے آسمان پر حضرت آدم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔
- دوسرے آسمان پر حضرت یحییٰ اور عیسیٰ علیہم السلام موجود تھے۔
- تیسرے آسمان پر حضرت یوسف علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔
- چوتھے آسمان پر حضرت ادریس علیہ السلام سے شرفِ ملاقات نصیب ہوا۔
- پانچویں آسمان پر حضرت ہارون علیہ السلام موجود تھے۔
- چھٹے آسمان پر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔
- ساتویں آسمان پر حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی، جو بیت المعمور کے قریب تھے۔
سدرة المنتہیٰ پر پہنچنا
سدرة المنتہیٰ وہ مقام ہے جہاں انسان کی عقل اور شعور رک جاتا ہے۔ یہاں آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے خاص جلوے ملاحظہ فرمائے اور قربِ الٰہی کا شرف حاصل کیا۔
نماز کا تحفہ
شب معراج میں رسول اللہ ﷺ کو امت کے لیے نماز کا تحفہ دیا گیا۔ ابتدا میں پچاس نمازیں فرض کی گئیں، لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مشورے پر ان میں تخفیف کرتے ہوئے پانچ نمازیں رہ گئیں، جن کا اجر پچاس کے برابر ہے۔
نوافل کی فضیلت
شب معراج کی مناسبت سے نوافل کی ادائیگی کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ علما کے مطابق اس رات نوافل ادا کرنا باعثِ برکت اور قربِ الٰہی کا ذریعہ ہے۔ مسلمان اس رات میں صلاۃ التسبیح، صلاۃ الحاجت اور دیگر نوافل پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی اور دنیا و آخرت میں کامیابی کی دعا کرتے ہیں۔ نوافل کے ذریعے بندہ اللہ تعالیٰ کے قریب ہوتا ہے اور اس رات کی برکتوں سے مستفید ہوتا ہے۔
شب معراج کی تسبیح
12 رکعت نفل نماز کے بعد آپ ان میں سے کوئی بھی تسبیح پڑھ سکتے ہیں جو آپ کو آسان لگے:
• پانچواں کلمہ 100 مرتبہ پڑھیں۔
• تیسرا کلمہ 10 مرتبہ پڑھیں۔
• چوتھا کلمہ 10 مرتبہ پڑھیں۔
• درود شریف 100 مرتبہ پڑھیں۔
شبِ معراج نبی ﷺ کے فضائل
توحید کی عظمت کا اظہار
شب معراج اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور قدرت کی نشانیوں کا مشاہدہ کرنے کا موقع تھا۔ اس رات اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی ﷺ کو وہ راز دکھائے جو عام انسانوں کی عقل سے بالا تر ہیں۔
نماز کی اہمیت
نماز شب معراج کا سب سے بڑا تحفہ ہے۔ یہ مومن کے لیے اللہ تعالیٰ سے قربت کا ذریعہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“نماز مومن کی معراج ہے۔” (مسند احمد)
امت کے لیے خوشخبری
شب معراج میں رسول اللہ ﷺ کو امت کی شفاعت اور بخشش کی بشارت دی گئی۔ اس رات جنت و جہنم کے مناظر دکھائے گئے، تاکہ امت کو نیک اعمال کی ترغیب دی جائے۔
شب معراج ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت لامحدود ہے اور وہ اپنے بندوں کو آزمائشوں کے بعد نوازتا ہے۔ اس رات کا واقعہ ایمان کی مضبوطی اور اللہ تعالیٰ سے قربت کا ذریعہ ہے۔
شب معراج اسلامی تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے جو رسول اللہ ﷺ کے عظیم مقام کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ رات ہمیں اللہ تعالیٰ کی بندگی، نماز کی پابندی اور نیک اعمال کی ترغیب دیتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس رات کی برکتوں سے فیض یاب ہوں اور اپنے ایمان کو مضبوط کریں۔
یہ بھی پڑھیں: مسجد الاقصیٰ اور یروشلم کی جنگ