Wednesday, June 18, 2025
ہومReligionکیا قرآنی آیات کی پوسٹیں بنا کر لوگوں کو گروپس میں بھیجنا...

کیا قرآنی آیات کی پوسٹیں بنا کر لوگوں کو گروپس میں بھیجنا جائز ہے؟

کیا قرآنی آیات کی پوسٹیں بنا کر لوگوں کو گروپس میں بھیجنا جائز ہے؟

سوال:

قرآن شریف کی تلاوت کرنا زیادہ افضل ہے یا قرآنی آیات کی پوسٹس بنا کر مختلف گروپس میں اس نیت سے شیئر کرنا کہ لوگ اللہ کا پیغام پڑھیں اور ہدایت پائیں؟

جواب:

ہر مسلمان کو دین کی حفاظت اور اس کی نشرو اشاعت کا جذبہ رکھنا چاہیے، اس لیے تبلیغ اور نصیحت کی غرض سے قرآنی آیات، احادیث، بزرگانِ دین کے اقوال اور دینی پیغامات شیئر کرنا جائز ہے، لیکن اس میں درج ذیل امور کا خیال رکھنا ضروری ہے:

1. مستند اور معتبر مواد شیئر کرنا

کوئی بھی دینی پوسٹ شیئر کرنے سے پہلے اس کی تصدیق کرنا ضروری ہے، کیونکہ بعض اوقات غیر مستند معلومات بھی دینی جوش و جذبے میں پھیلائی جاتی ہیں۔ اس لیے تحقیق کے بغیر نہ خود پوسٹیں بنا کر شیئر کی جائیں اور نہ ہی دوسروں کی پوسٹوں کو آگے بڑھایا جائے۔

2. قرآنی آیات کا درست رسم الخط

قرآنِ مجید کی آیات کو “رسم عثمانی” میں لکھنا واجب ہے، کیونکہ یہ رسم الخط قرآن کی اصل کتابت کا حصہ ہے۔ کسی اور رسم الخط میں قرآنی آیات لکھ کر شیئر کرنا درست نہیں، البتہ اس کا مستند ترجمہ لکھ کر بھیجا جا سکتا ہے تاکہ لوگوں کو صحیح فہم حاصل ہو۔

3. دینی دعوت میں حکمت کا اصول

دین کی دعوت اور نشرو اشاعت میں حکمت اور بصیرت سے کام لینا ضروری ہے۔ یہ دیکھنا چاہیے کہ:

  • کون سا پیغام وقت کی ضرورت ہے؟

  • کن لوگوں کے لیے موزوں ہے؟

  • کس انداز میں زیادہ مؤثر ہوگا؟

  • کس وقت اور کس لب و لہجے میں دین کی بات کہی جائے؟

یہ تمام اصول قرآن و سنت سے ثابت ہیں اور دینی دعوت کا لازمی حصہ ہیں۔

تلاوتِ قرآن کی فضیلت

قرآن کی تلاوت خود قرآن کا حق ہے اور اس کے بے شمار فضائل بیان کیے گئے ہیں۔ تلاوتِ قرآن کا اجر یقینی ہے اور ہر حرف پر نیکی لکھی جاتی ہے، جبکہ پوسٹ شیئر کرنے کا ثواب اس نیت اور اثر پر منحصر ہوگا کہ لوگ اس سے کس حد تک فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اس لیے سب سے پہلے خود قرآن کو سمجھنا اور اس کی تلاوت کو معمول بنانا ضروری ہے۔

نتیجہ:

قرآنی آیات کو شیئر کرنا جائز ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ وہ مستند ہوں، رسم عثمانی میں لکھی گئی ہوں، اور دینی دعوت میں حکمت کا اصول مدنظر رکھا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ خود قرآن کی تلاوت کو ترجیح دینی چاہیے، کیونکہ اس کا اجر یقینی اور براہ راست ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سورۃ التوبہ کے آغاز میں بسم اللہ کیوں نہیں لکھی گئی؟

Most Popular