جوانی میں فالج کا خطرہ؟ ماہرین نے سب سے بڑی وجہ بتا دی!
تعارف
دنیا بھر میں فالج کو ایک جان لیوا مرض تصور کیا جاتا ہے، جو اموات کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔ عام طور پر یہ بیماری بڑی عمر کے افراد میں زیادہ دیکھی جاتی تھی، مگر حالیہ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ نوجوانوں میں بھی فالج کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین نے اس کی ایک اہم ممکنہ وجہ دریافت کر لی ہے، جو ہر شخص کی روزمرہ زندگی سے جڑی ہوئی ہے۔
نوجوانوں میں فالج کے بڑھتے کیسز— اصل وجہ کیا ہے؟
طبی ماہرین کے مطابق فالج کی دو اقسام ہیں:
- برین ہیمرج – جس میں دماغی شریان پھٹ جاتی ہے۔
- دماغی شریان کی بلاکیج – جس میں دماغ کو خون کی فراہمی رک جاتی ہے، جس سے آکسیجن کی کمی ہوتی ہے اور دماغی نقصان پہنچتا ہے۔
امریکی جریدے “نیورولوجی“ میں شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ “دائمی تناؤ” (Chronic Stress) نوجوانوں میں فالج کے خطرے کو نمایاں حد تک بڑھا سکتا ہے۔
تناؤ، فالج اور صحت— کیا ہے اصل تعلق؟
عام طور پر روزمرہ زندگی میں ہر فرد کو کسی نہ کسی قسم کے ذہنی دباؤ یا تناؤ کا سامنا رہتا ہے، مگر جب یہ تناؤ شدید اور مستقل ہو جائے، تو یہ جسم پر منفی اثرات ڈالنے لگتا ہے۔ اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ تناؤ نہ صرف بلڈ پریشر، سر درد اور دل کی بیماریوں کو جنم دیتا ہے بلکہ یہ فالج کے خطرے کو بھی نمایاں حد تک بڑھا دیتا ہے۔
تحقیق کے مطابق خواتین میں تناؤ کا اثر زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہے۔ اگر کسی خاتون کو معتدل تناؤ ہو، تو اس میں فالج کا خطرہ 78 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، جبکہ شدید تناؤ کی صورت میں یہ خطرہ 84 فیصد تک جا پہنچتا ہے۔
تحقیق کیسے کی گئی؟
اس تحقیق میں 426 ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا، جنہیں دماغ کی شریان بلاک ہونے کی وجہ سے فالج کا سامنا ہوا تھا، مگر ان کے فالج کی کوئی واضح وجہ معلوم نہیں ہو رہی تھی۔ ان مریضوں کا ڈیٹا 426 صحت مند افراد سے موازنہ کیا گیا، جن کی عمریں 18 سے 49 سال کے درمیان تھیں۔
ماہرین نے ان افراد سے ان کی زندگی میں موجود تناؤ کی سطح کے بارے میں سوالات کیے اور ساتھ ہی فالج کے دیگر خطرناک عناصر جیسے تمباکو نوشی، الکحل کا استعمال اور موٹاپے پر بھی تحقیق کی۔
نتائج کیا نکلے؟
ماہرین کو معلوم ہوا کہ فالج کے شکار افراد نے زیادہ تر شدید تناؤ کی شکایت کی تھی۔
- 46 فیصد فالج کے مریضوں نے بتایا کہ وہ روزمرہ زندگی میں شدید تناؤ کا سامنا کر رہے تھے۔
- صحت مند افراد میں یہ شرح 33 فیصد تھی۔
تحقیق کے مطابق خواتین میں یہ خطرہ زیادہ تھا، جبکہ مردوں میں بھی تناؤ سے فالج کا خطرہ بڑھا، مگر شرح نسبتاً کم رہی۔
ماہرین کی رائے اور احتیاطی تدابیر
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی تحقیق میں واضح طور پر ثابت ہوا ہے کہ تناؤ فالج کا ایک بڑا سبب بن سکتا ہے، خاص طور پر خواتین میں۔
احتیاطی تدابیر:
- ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے لیے ریلیکسیشن تکنیکس جیسے یوگا، میڈیٹیشن اور ورزش کو معمول کا حصہ بنایا جائے۔
- نیند کی کمی بھی تناؤ کو بڑھاتی ہے، اس لیے روزانہ کم از کم 7-8 گھنٹے کی نیند لینی چاہیے۔
- صحت بخش غذا کا استعمال، جن میں پھل، سبزیاں اور پروٹین شامل ہوں، جسم کو تندرست رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
- تمباکو نوشی اور الکحل جیسے خطرناک عوامل سے پرہیز کریں، کیونکہ یہ بھی فالج کے امکانات کو بڑھاتے ہیں۔
- اگر آپ کو طویل عرصے سے ڈپریشن یا ذہنی دباؤ کا سامنا ہے، تو فوری طور پر کسی ماہر نفسیات سے رجوع کریں۔
نتیجہ: نوجوانوں کو محتاط رہنے کی ضرورت!
یہ تحقیق اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ فالج صرف بڑی عمر کے افراد تک محدود نہیں رہا، بلکہ دائمی تناؤ کی وجہ سے نوجوان بھی اس بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نوجوان نسل اپنی ذہنی صحت کا خیال نہیں رکھے گی، تو مستقبل میں فالج جیسے امراض کا سامنا مزید بڑھ سکتا ہے۔
لہٰذا، اگر آپ بھی اپنی صحت کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں، تو آج سے ہی تناؤ کم کرنے کی عادت ڈالیں اور صحت مند طرزِ زندگی اپنائیں۔
یہ بھی پڑھیں:گردوں کے امراض کی 10 عام علامات جنہیں نظرانداز نہ کریں