100 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار فرعون کا مقبرہ دریافت
تحتمس دوم کا مدفن دریافت
ماہرین آثار قدیمہ نے ایک صدی بعد مصر میں ایک فرعون کا مدفن دریافت کیا ہے۔
تحقیقی ٹیم اور دریافت
برطانوی ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر پیئرز لیتھرلینڈ اور ان کی ٹیم نے یہ مدفن تلاش کیا۔ وہ مصر کی وادیٔ ملوک میں گزشتہ دہائی سے تحقیق میں مصروف تھے۔
مدفن کی نشانیوں کی دریافت
تحقیقی عمل کے دوران، ماہرین کو ایک چیمبر کی چھت ملی جو نیلے رنگ سے پینٹ تھی اور اس پر زرد ستارے بنے تھے۔
مدفن کا راستہ
چھت کے نیچے ایک زینہ دریافت ہوا جو سیدھا مقبرے کی جانب جاتا تھا۔ بعد ازاں، جانچ پڑتال سے معلوم ہوا کہ یہ مدفن فرعون تحتمس دوم کا ہے۔
تحتمس دوم کی حکمرانی
تحتمس دوم نے 1493 سے 1479 قبل مسیح تک مصر پر حکمرانی کی۔ ماہرین کو مدفن تک پہنچنے میں کئی مہینے لگے کیونکہ راستہ ملبے سے بھرا ہوا تھا۔
ابتدائی مفروضہ
ابتدا میں ڈاکٹر پیئرز لیتھرلینڈ کو لگا کہ یہ مقبرہ کسی فرعون کی بیوی کا ہے۔ لیکن تدفین والے مقام کی چھت پر بادشاہوں کے مخصوص شاہی نقوش دیکھ کر ثابت ہوا کہ یہ کسی فرعون کا مقبرہ ہے۔
اہم تاریخی دریافت
یہ دریافت 1922 میں فرعون توتخ آمون کے مدفن کے بعد مصر میں ہونے والی سب سے بڑی تاریخی دریافت ہے۔
ماہرین کا ردعمل
ڈاکٹر پیئرز لیتھرلینڈ نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ مدفن سے باہر نکلنے پر وہ جذباتی ہو گئے اور ان کی اہلیہ کے سامنے رو پڑے۔
ملبے کی صفائی
دریافت کے بعد، ماہرین نے ملبہ ہٹانے کا کام شروع کیا۔ تحقیق کے مطابق، مدفن میں نوادرات موجود نہیں تھے، اور یہ چوروں کی لوٹ مار نہیں بلکہ دانستہ طور پر خالی رکھا گیا تھا۔
مدفن کی تعمیر اور چیلنجز
مدفن ایک آبشار کے نیچے بنایا گیا تھا، جس کی وجہ سے کھدائی کے دوران پانی بہنا شروع ہوگیا۔
تحتمس دوم کی باقیات
فرعون کی باقیات ایک دوسری راہداری سے نکالی گئیں۔ تحقیق کے دوران، ٹنوں وزنی ملبہ ہٹایا گیا اور ایک سفید مرمری پتھر ملا جس پر تحتمس دوم کا نام درج تھا۔
تحقیقی پراجیکٹ
یہ دریافت برطانیہ کے نیو کنگڈم ریسرچ فاؤنڈیشن اور مصری وزارت سیاحت و آثار قدیمہ کے مشترکہ پراجیکٹ کے تحت عمل میں آئی۔
یہ بھی پڑھیں:فرعون کے دور میں ہفتہ 10 دن کا تھا – تاریخی حقیقت اور اثرات