سفری پابندی کا مقصد امریکی شہریوں کو دہشت گردی سے تحفظ فراہم کرنا ہے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے 12 ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ فیصلہ امریکی عوام کو دہشت گرد عناصر سے محفوظ رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ان ممالک میں افغانستان، ایران، برما، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں۔
کولوراڈو حملے کے بعد اقدام کو فوری قرار دیا گیا
صدر ٹرمپ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ کولوراڈو میں اسرائیل کے حق میں نکالی گئی ریلی پر حملہ، اس بات کا ثبوت ہے کہ غیر ملکی جو مناسب ویری فکیشن کے بغیر امریکا آتے ہیں، وہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ اس حملے کے بعد یہ فیصلہ ناگزیر ہو چکا تھا۔
ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبہ کے ویزے بھی متاثر
نئے اقدامات کے تحت صدر ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبہ کے ویزوں پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ حکام کے مطابق کولوراڈو حملے کا ملزم امریکا میں غیر قانونی طور پر داخل ہوا تھا اور فلسطین کی حمایت میں نعرے لگا رہا تھا، جسے زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔
امیگریشن پالیسی میں بڑی تبدیلی
یہ نئی سفری پابندی امریکی امیگریشن پالیسی میں ایک اہم تبدیلی سمجھی جا رہی ہے، جو ان 12 ممالک کے شہریوں کے لیے سنگین اثرات کا باعث بن سکتی ہے۔ اس اقدام کو وائٹ ہاؤس نے ’’قومی سلامتی کے تحفظ‘‘ کا حصہ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانی حکام ٹیرف ڈیل کے لیے امریکا روانہ، صدر ٹرمپ کا بڑا بیان