ٹرمپ کا TikTok پر یو ٹرن: 75 دن کی مزید مہلت، معاہدے پر کام جاری
امریکا کے سابق صدر اور موجودہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز ایک اہم اعلان کیا کہ وہ TikTok پر پابندی کے فیصلے کو مزید 75 دن کے لیے مؤخر کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جا رہے ہیں جس کے تحت اس چینی ایپ کو امریکا میں کام کرنے کی عارضی اجازت مل جائے گی۔
TikTok کے لیے مہلت اور نئی پیش رفت
صدر ٹرمپ نے کہا، ’’میری انتظامیہ TikTok کو بچانے کے لیے ایک معاہدے پر بہت محنت کر رہی ہے، اور ہم نے زبردست پیش رفت کی ہے‘‘۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ معاہدے کو حتمی شکل دینے اور ضروری منظوریوں کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
یاد رہے کہ امریکی حکومت نے TikTok کی چینی کمپنی ByteDance کو 5 اپریل تک مہلت دی تھی کہ وہ TikTok میں اپنی ملکیت کسی غیر چینی ادارے کو منتقل کرے، تاکہ ممکنہ پابندی سے بچا جا سکے۔
پس منظر: سیکیورٹی خدشات اور نئی پالیسی
TikTok کو جنوری 2024 میں عارضی طور پر امریکا میں بند بھی کیا گیا تھا۔ اس کی وجہ وہ نیا امریکی قانون تھا جو چین سے تعلق رکھنے والے پلیٹ فارمز کے ممکنہ نگرانی، ڈیٹا چوری اور پروپیگنڈے کے خدشات کے تحت منظور کیا گیا۔
صدر ٹرمپ ماضی میں بھی TikTok پر کڑی تنقید کرتے رہے ہیں، جب وہ اپنی پہلی صدارت میں تھے۔ ان کا مؤقف تھا کہ یہ ایپ امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے، خاص طور پر صارفین کے ذاتی ڈیٹا کے حوالے سے۔
موقف میں تبدیلی: نوجوان ووٹرز کا اثر
تاہم وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد صدر ٹرمپ نے اپنے مؤقف میں نرمی لائی ہے۔ اب وہ TikTok کے خلاف کھلی جارحیت کے بجائے مذاکرات کی راہ اختیار کر رہے ہیں۔ مبصرین کے مطابق اس تبدیلی کی ایک بڑی وجہ نوجوان ووٹرز ہیں، جو بڑی تعداد میں TikTok استعمال کرتے ہیں اور انتخابی مہم میں اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا ByteDance مطلوبہ شرائط پوری کر کے TikTok کو امریکا میں مستقل طور پر جاری رکھ پائے گی یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹک ٹاک پر امریکی پابندی کا خاتمہ: ٹرمپ کا اہم کردار