امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ ایک نئی عبوری تجویز پر کام کر رہی ہے جس کے تحت ایران کو محدود سطح پر یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت دی جائے گی، تاکہ ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کے خدشات کو روکا جا سکے۔
تجویز کا مقصد کیا ہے؟
رپورٹ کے مطابق اس مجوزہ منصوبے کو ایک ’’سفارتی پُل‘‘ قرار دیا جا رہا ہے، جس کا بنیادی مقصد ایران اور امریکا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرتے ہوئے ایک ایسا راستہ نکالنا ہے جس میں ایران بالآخر ہر سطح کی یورینیم افزودگی روک دے۔
امریکی مدد اور شرائط
اس منصوبے کے تحت امریکا ایران میں ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال کے لیے پاور ری ایکٹرز بنانے میں مدد فراہم کرے گا اور ساتھ ہی افزودگی کے مراکز کے قیام پر بھی بات چیت کرے گا۔ شرط یہ رکھی گئی ہے کہ جیسے ہی ایران ان سہولیات سے فوائد حاصل کرنا شروع کرے گا، اُسے ملک میں ہر قسم کی افزودگی روکنا ہوگی۔
تجویز ایران کو کب دی گئی؟
رپورٹ کے مطابق یہ مجوزہ معاہدہ ایرانی اور یورپی حکام کو گزشتہ ہفتے خفیہ طور پر پیش کیا گیا ہے۔ تاحال ایران کی جانب سے باضابطہ جواب نہیں دیا گیا تاہم ایرانی حکام نے اشارہ دیا ہے کہ اس تجویز پر جواب چند روز میں دیا جائے گا۔
ایرانی صدر کا ردعمل
دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران جوہری پروگرام ترک کرنے کے لیے کسی دباؤ میں نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی آزاد قوم ظلم اور ناانصافی کے آگے نہیں جھکتی۔
نتیجہ
یہ تجویز اگر منظور ہوتی ہے تو یہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایٹمی تنازع کے حل کی طرف ایک نیا سفارتی راستہ بن سکتی ہے، تاہم اس کا انحصار ایران کے ردعمل اور ممکنہ شرائط پر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کیلئے درکار سطح کے قریب یورینیئم افزودہ کرلیا، آئی اے ای اے