رنرز الٹی سمت میں کیوں دوڑتے ہیں؟ تاریخی، سائنسی اور اسلامی نکتہ نظر
تاریخ: الٹی سمت میں دوڑنے کا آغاز
کیا آپ جانتے ہیں کہ تقریباً 100 سال پہلے تک رنرز گھڑی کی سمت میں دوڑتے تھے؟ 1896 میں ہونے والے پہلے جدید اولمپکس میں تمام دوڑیں (200m، 400m، 800m وغیرہ) گھڑی کی سوئیوں کے مطابق مکمل کی جاتی تھیں۔ لیکن رنرز نے اس دوران جسمانی تکلیف اور دباؤ کی شکایت کی، جس کے بعد 1913 میں بین الاقوامی اداروں نے دوڑنے کی سمت کو گھڑی کی مخالف سمت (Counterclockwise) کرنے کا فیصلہ کیا۔
سائنسی وجوہات: قدرت میں الٹی گردش
یہ فیصلہ محض اتفاق نہیں تھا، بلکہ جدید سائنس کے مطابق قدرت میں بیشتر چیزیں گھڑی کی مخالف سمت میں حرکت کرتی ہیں، جیسے کہ:
- انسانی جسم میں خون کی گردش گھڑی کی مخالف سمت میں ہوتی ہے۔
- ایٹمز کے گرد الیکٹرانز الٹی سمت میں گھومتے ہیں۔
- زمین چاند کے گرد گھڑی کی مخالف سمت میں گردش کرتی ہے۔
- زمین اور دیگر سیارے سورج کے گرد الٹی سمت میں گھومتے ہیں۔
- سورج اپنی کہکشاں کے گرد اسی اصول کے تحت حرکت کرتا ہے۔
- کہکشائیں بھی زیادہ تر گھڑی کی مخالف سمت میں گردش کرتی ہیں۔
اسلامی نقطہ نظر: خانہ کعبہ کا طواف
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسلام میں بھی خانہ کعبہ کا طواف گھڑی کی مخالف سمت میں کیا جاتا ہے، جسے مسلمان 1400 سال سے انجام دے رہے ہیں۔ یہ تمام حقائق اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ قدرتی اور فطری گردش کی سمت گھڑی کی مخالف سمت ہی ہے۔
نتیجہ
رنرز کا الٹی سمت میں دوڑنا محض ایک اتفاق نہیں بلکہ قدرتی اصولوں کے مطابق ہے۔ تاریخ، سائنس اور اسلامی تعلیمات، سب یہی ثابت کرتے ہیں کہ گھڑی کی مخالف سمت میں حرکت انسانی جسم، قدرتی نظام اور فطری اصولوں کے عین مطابق ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نظام شمسی کے 7 سیارے ایک قطار میں، 28 فروری کو تاریخی فلکیاتی منظر