مارشل لاکی تحقیقات،جنوبی کوریا کے معطل صدر کو گرفتار کرلیاگیا
سیئول: جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول کی گرفتاری
جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول کو گرفتار کرنے کے لیے تفتیشی ٹیم نے ان کی سرکاری رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔ تفتیشی ٹیم نے سیڑھیوں کا استعمال کرتے ہوئے کمپاؤنڈ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
گرفتاری کے دوران مزاحمت
تفتیشی ٹیم ایک ہزار اہلکاروں کے ساتھ صدارتی محل پہنچی۔ اس دوران صدارتی گارڈز اور صدر کے حامیوں نے گرفتاری کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی۔ تاہم، آخرکار صدر کو گرفتار کر لیا گیا۔
گرفتاری کا حکم
جنوبی کوریا کے اینٹی کرپشن تفتیش کاروں نے بتایا کہ معطل صدر کو بالآخر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ جوائنٹ انوسٹی گیشن ہیڈکوارٹرز نے صدر کے وارنٹ گرفتاری پر عمل کیا۔
پہلے کی رکاوٹیں
اس سے پہلے، تفتیشی ٹیم کو گرفتاری کی کوشش میں رکاوٹوں کا سامنا تھا، حالانکہ ان کے پاس سرچ اور گرفتاری کے وارنٹس موجود تھے۔ کرپشن انوسٹی گیشن آفس نے کہا کہ جو لوگ وارنٹ کی تعمیل میں رکاوٹ ڈالیں گے، انہیں حراست میں لیا جائے گا۔
پارلیمنٹ کی مداخلت
جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے حالیہ دنوں میں صدر کی معطلی کے حوالے سے کئی اہم فیصلے کیے۔ پیپلز پاورپارٹی کے 30 قانون ساز صدارتی محل کے باہر جمع ہو گئے تھے، جہاں انہوں نے صدر کی حمایت کی۔
مارشل لاء پر تحقیقات
3 دسمبر کو صدر یون کی جانب سے مارشل لاء لگانے پر آئینی عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔ تحقیقات کا مقصد یہ طے کرنا ہے کہ مارشل لاء بغاوت کے مترادف تھا یا نہیں۔ اس کے باوجود، صدر یون اپنی سرکاری رہائش گاہ میں مقیم تھے۔
یہ بھی پڑھیں:سامو سوزوکی سابق سربراہ سوزوکی موٹر کی زندگی اور خدمات