اسلام آباد: وزارتِ پانی و بجلی نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں کام کرنے والی 33 آزاد پاور پروڈیوسرز (IPPs) نے ایک سال کے دوران 9 کھرب روپے سے زائد کی رقم وصول کی ہے۔ یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد توانائی کے شعبے میں شفافیت اور قیمتوں کے تعین پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
IPPs کی غیرمعمولی آمدنی
رپورٹ کے مطابق، 33 آئی پی پیز کو حکومتی معاہدوں کے تحت بھاری معاوضے ادا کیے گئے، جو کہ پاکستانی عوام کے لیے مالی بوجھ کا سبب بن رہے ہیں۔ وزارتِ پانی و بجلی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ آئی پی پیز کو دی جانے والی ادائیگیاں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔
عوام پر بوجھ اور حکومتی اقدامات
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے معاہدے اور ان کے تحت طے شدہ نرخ بجلی کے نرخوں میں اضافے کا سبب ہیں، جس سے عوام کو مہنگی بجلی خریدنی پڑ رہی ہے۔ وزارتِ پانی و بجلی نے اس صورتحال پر قابو پانے اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کا عندیہ دیا ہے تاکہ عوام کو سستی اور قابل اعتماد بجلی فراہم کی جا سکے۔
شفافیت اور معاہدوں کی جانچ کا مطالبہ
اس انکشاف کے بعد توانائی کے ماہرین اور عوامی حلقے مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کا ازسرنو جائزہ لے اور بجلی کے نرخوں میں استحکام کے لیے شفاف اقدامات کرے۔
یہ رپورٹ نہ صرف آئی پی پیز کے کردار بلکہ توانائی کے شعبے میں حکومتی پالیسیوں کے حوالے سے بھی کئی سوالات کو جنم دیتی ہے۔