Monday, December 23, 2024
HomeArticles1933 علامہ اقبال کا مسجد قرطبہ میں نماز ادا کرنا ایک تاریخی...

1933 علامہ اقبال کا مسجد قرطبہ میں نماز ادا کرنا ایک تاریخی لمحہ

1933 میں، برصغیر کے عظیم فلسفی اور شاعر علامہ محمد اقبال نے اسپین کے شہر قرطبہ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے مشہور تاریخی مسجد قرطبہ میں نماز ادا کی۔ یہ لمحہ نہ صرف علامہ اقبال کی زندگی بلکہ اسلامی تاریخ میں بھی خصوصی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ مسجد قرطبہ مسلمانوں کے سنہری دور کی یادگار اور ثقافتی عظمت کا نشان ہے۔

علامہ اقبال اور مسجد قرطبہ کی اہمیت

علامہ اقبال کے دل میں مسجد قرطبہ کی خاص اہمیت تھی۔ اپنی شاعری میں بھی انہوں نے اس عظیم مسجد کو خراجِ تحسین پیش کیا، اور اسے مسلمانوں کے عظیم ثقافتی ورثے کا حصہ قرار دیا۔ علامہ اقبال نے مسجد میں نماز ادا کرتے وقت اس کے روحانی ماحول اور اسلامی تاریخ کی عظمت کو محسوس کیا، جو بعد میں ان کی شاعری میں جھلکتا رہا۔

مسجد قرطبہ کی تاریخ میں علامہ اقبال کا کردار

قرطبہ کی یہ عظیم مسجد کبھی اسلامی خلافت کی عظمت کا نشان سمجھی جاتی تھی۔ علامہ اقبال نے اس مسجد میں نماز ادا کرکے نہ صرف اپنی عقیدت کا اظہار کیا بلکہ مسلمانوں کو ان کے عظیم ورثے اور اسلامی تہذیب کی بلندیوں کی یاد دلائی۔ انہوں نے اپنے معروف نظم “مسجد قرطبہ” میں مسجد کی روحانیت اور اسلامی تاریخ کی شان کو بیان کیا، جسے آج بھی شوق سے پڑھا جاتا ہے۔

علامہ اقبال کا پیغام اور فلسفہ

علامہ اقبال نے مسجد قرطبہ میں نماز ادا کرتے ہوئے مسلمانوں کو پیغام دیا کہ وہ اپنے شاندار ماضی سے روشنی حاصل کریں اور مستقبل میں اپنی شناخت اور ترقی کے لیے جدوجہد کریں۔ ان کی شاعری کا یہ پہلو مسلمانوں کے لیے ایک حوصلہ افزا پیغام ہے جو انہیں اپنے ثقافتی اور روحانی ورثے سے جڑے رہنے کی دعوت دیتا ہے۔

علامہ اقبال کا مسجد قرطبہ میں نماز ادا کرنا، اسلامی تاریخ، ثقافت اور مسلمانوں کے عظیم ورثے کی یاد تازہ کرنے کا ایک لازوال لمحہ ہے، جو آنے والی نسلوں کے لیے بھی ایک مشعل راہ ہے۔

RELATED ARTICLES

Most Popular