حافظ ہونا اچھی بات ہے مگر ان کو کہیں قرآن کا ترجمہ بھی پڑھ لیں: انور مقصود
پاکستان کے معروف مزاح نگار اور دانشور انور مقصود اپنے منفرد اندازِ بیان اور گہرے مشاہدات کے لیے مشہور ہیں۔ حال ہی میں ایک تقریب کے دوران انور مقصود نے ایک اہم موضوع پر گفتگو کی، جو معاشرے میں مذہبی تعلیمات کی اصل روح کو سمجھنے سے متعلق تھی۔ ان کے مطابق، حافظ قرآن ہونا ایک عظیم فضیلت ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ قرآن کا ترجمہ بھی پڑھا جائے تاکہ اس کے حقیقی پیغام کو سمجھا جا سکے۔
قرآن کی تعلیم اور اس کا ترجمہ کیوں ضروری ہے؟
انور مقصود نے اپنی گفتگو میں زور دیا کہ صرف قرآن کو حفظ کر لینا کافی نہیں ہے بلکہ اس کے مفہوم اور پیغام کو سمجھنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآن کا پیغام عالمی ہے، اور اگر ہم اس کے ترجمے کو سمجھیں گے تو ہم اپنی زندگی میں بہتری لا سکتے ہیں۔
حفظ قرآن کی فضیلت
اسلام میں قرآن کو حفظ کرنے کو بہت بڑی نعمت سمجھا جاتا ہے۔ حافظ قرآن کو دین اسلام میں خاص مقام دیا گیا ہے، اور قیامت کے دن ان کے والدین کو تاج پہنایا جائے گا۔ لیکن اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ حافظ قرآن اس کے ترجمے کو سمجھ کر عمل کرے تاکہ وہ دوسروں کے لیے بھی رہنمائی کا ذریعہ بن سکے۔
انور مقصود کی فکر مندی
انور مقصود نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہمارے معاشرے میں مذہبی تعلیمات کو صرف رسمی انداز میں اپنانے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب قرآن کا مطلب اور پیغام سمجھا جائے گا، تبھی ہم اس کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں نافذ کر سکیں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مدارس اور دیگر تعلیمی ادارے اس بات کو یقینی بنائیں کہ طلبہ کو قرآن کا ترجمہ بھی سکھایا جائے۔
قرآن کے پیغام کو سمجھنا کیوں اہم ہے؟
قرآن محض ایک مقدس کتاب نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اس کے اندر زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں رہنمائی موجود ہے، چاہے وہ اخلاقیات ہوں، معاشرتی اصول، یا کاروباری معاملات۔ اگر ہم قرآن کو بغیر سمجھے پڑھیں گے تو اس کے پیغام کا مقصد پورا نہیں ہوگا۔ انور مقصود نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ قرآن کا پیغام محبت، برداشت، اور انسانیت کے فروغ پر مبنی ہے۔
مدارس میں اصلاحات کی ضرورت
انور مقصود نے اس بات پر زور دیا کہ مدارس میں صرف قرآن کو حفظ کرانے کے بجائے اس کے ترجمے اور تفسیر کو بھی شامل نصاب کرنا چاہیے۔ اس طرح طلبہ نہ صرف قرآن کو یاد کریں گے بلکہ اس کے پیغام کو بھی سمجھ سکیں گے، جو ان کی زندگی کو سنوارنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
جدید تعلیم اور قرآن کی رہنمائی
انور مقصود نے کہا کہ اگر ہم قرآن کے پیغام کو سمجھ کر اس پر عمل کریں تو یہ ہماری جدید زندگی کے مسائل کے حل میں بھی مددگار ہوگا۔ انہوں نے مثال دی کہ قرآن میں دی گئی ہدایات جدید سائنس، معاشیات، اور سیاست کے اصولوں سے ہم آہنگ ہیں۔
والدین اور اساتذہ کا کردار
انور مقصود نے والدین اور اساتذہ پر زور دیا کہ وہ بچوں کو قرآن کی تعلیم کے ساتھ اس کے مفہوم کو سمجھنے پر بھی آمادہ کریں۔ اس سے بچوں کی شخصیت میں بہتری آئے گی اور وہ معاشرے کے بہتر شہری بن سکیں گے۔
قرآن کا ترجمہ: ضرورتِ وقت
آج کے دور میں جہاں مذہب کو سمجھنے کے بجائے صرف رسمی طور پر اپنانے کا رجحان بڑھ رہا ہے، قرآن کے ترجمے کو سمجھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انور مقصود کے مطابق، اگر ہم قرآن کا پیغام سمجھ لیں تو ہمارے معاشرتی مسائل، جیسے کہ انتہا پسندی اور فرقہ واریت، کا حل ممکن ہو سکتا ہے۔