سرکاری ملازمین پربڑی پابندی عائد
تعارف
پشاور: خیبرپختونخوا میں سرکاری ملازمین پر جلسوں میں شرکت کی بڑی پابندی عائد کردی گئی ہے، جس کے تحت مختلف اضلاع کے حکام نے متعلقہ مراسلے بھی جاری کر دیے ہیں۔
پابندی کی تفصیلات
چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کی ہدایت پر تمام سرکاری اہلکاروں کو سیاسی اجتماعات، جلسوں اور ریلیوں میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت سوات، مالاکنڈ، دیر، بونیر سمیت دیگر اضلاع کے حکام نے سخت احکامات جاری کیے ہیں تاکہ سرکاری ملازمین اپنی ذمہ داریوں سے ہٹ کر سیاسی سرگرمیوں میں شامل نہ ہوں۔
تعلیمی اداروں میں پابندی
جامعات میں بھی سخت احکامات نافذ کیے گئے ہیں، جن کے تحت کسی بھی سیاسی اجتماع میں شرکت پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ سرکاری سکولوں اور کالجوں کو بھی مراسلے جاری کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے کہ تدریسی عملے سمیت کوئی بھی سرکاری ملازم کسی سیاسی سرگرمی کا حصہ نہ بنے۔
سیاسی پس منظر
خیبرپختونخوا میں حالیہ سیاسی کشیدگی کے باعث پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 8 فروری کو صوابی میں ایک بڑا جلسہ منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر خان نے کارکنوں کو بھرپور تیاری کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “8 فروری کو ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا تھا، ہم نے اپنا مینڈیٹ واپس لینا ہے، کارکن بھرپور شرکت کریں۔”
سرکاری احکامات کی وجوہات
سرکاری ملازمین کے سیاسی سرگرمیوں میں شامل ہونے کے نتیجے میں انتظامی امور متاثر ہونے کے خدشات کے پیش نظر یہ اقدامات کیے گئے ہیں۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ سرکاری اداروں کو سیاست سے پاک رکھنا ضروری ہے تاکہ عوام کو بہتر خدمات فراہم کی جا سکیں۔
ملازمین کے ردعمل
بعض سرکاری ملازمین نے اس پابندی کو سخت قرار دیا ہے جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ اس سے اداروں کی کارکردگی بہتر ہو سکتی ہے۔ تاہم، اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ کچھ حلقے اس فیصلے کو سیاسی مداخلت قرار دے سکتے ہیں۔
عوامی توقعات
خیبرپختونخوا کی عوام امید رکھتی ہے کہ اس پابندی سے سرکاری امور میں شفافیت آئے گی اور سرکاری ملازمین اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر مکمل توجہ دیں گے۔
یہ اقدامات خیبرپختونخوا حکومت کے انتظامی اصلاحات کا حصہ ہیں جن کا مقصد گورننس کو بہتر بنانا اور سرکاری اداروں کو سیاست سے پاک رکھنا ہے۔