سندھ حکومت کا 19 فروری کو عام تعطیل کا اعلان، حضرت لعل شہباز قلندر کے عرس کی تیاریاں مکمل
سندھ حکومت کا عام تعطیل کا اعلان
سندھ حکومت نے حضرت لعل شہباز قلندر کے سالانہ عرس کے موقع پر 19 فروری 2025 (بدھ) کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا ہے۔ اس دن سرکاری و نجی دفاتر کے علاوہ سندھ ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتیں بھی بند رہیں گی۔
تعطیل کا اطلاق کن اداروں پر ہوگا؟
محکمہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، تمام سرکاری، نیم سرکاری، خودمختار ادارے، کارپوریشنز اور بلدیاتی دفاتر بند رہیں گے۔ تاہم، ضروری خدمات انجام دینے والے ادارے معمول کے مطابق کام کرتے رہیں گے۔
حضرت لعل شہباز قلندر کے عرس کی تقریبات
حضرت لعل شہباز قلندر کے عرس کی تقریبات 17 فروری بروز پیر سے شروع ہوں گی اور تین روز تک جاری رہیں گی۔ ملک بھر سے زائرین سیہون شریف پہنچیں گے، جہاں محافل قوالی، دھمال اور صوفیانہ کلام کی خصوصی محفلوں کا انعقاد کیا جائے گا۔
سیکیورٹی اور انتظامات
درگاہ کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، اور زائرین کی سہولت کے لیے پانی، بجلی اور رہائش کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ محکمہ اوقاف اور ضلعی انتظامیہ نے طبی سہولیات کے لیے بھی کیمپ قائم کیے ہیں۔
خصوصی ٹرینوں کا شیڈول
پاکستان ریلوے نے زائرین کی سہولت کے لیے خصوصی ٹرینیں چلانے کا اعلان کیا ہے۔
- فیصل آباد سے روانگی: پہلی ٹرین 14 فروری بروز جمعہ رات 10 بجے فیصل آباد سے روانہ ہو کر 15 فروری کو دوپہر 2:15 بجے سیہون شریف پہنچے گی۔
- لاہور سے روانگی: دوسری ٹرین 15 فروری بروز ہفتہ سہ پہر 3 بجے لاہور سے روانہ ہو کر 16 فروری کو صبح 9 بجے سیہون شریف پہنچے گی۔
- واپسی کا شیڈول: فیصل آباد جانے والی ٹرین 20 فروری کو شام 4 بجے جبکہ لاہور جانے والی ٹرین شام 5 بجے سیہون شریف سے روانہ ہوگی۔
سندھ حکومت کے اقدامات
زائرین کی سہولت اور سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے سندھ حکومت نے پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری تعینات کر دی ہے۔ ٹریفک کنٹرول کے لیے خصوصی پلان تیار کیا گیا ہے اور ایمرجنسی سروسز کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔
عرس کے دوران درگاہ کے احاطے میں نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں، اور زائرین کی رہنمائی کے لیے مختلف مقامات پر خصوصی کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں۔ حضرت لعل شہباز قلندر کا عرس سندھ کی ثقافتی اور روحانی روایات کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے، جس میں ملک بھر سے ہزاروں افراد شرکت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:حضرت علی ابن ابی طالبؓ