Saturday, April 19, 2025
ہومPoliticsڈاکٹر توقیر شاہ کی بطور مشیر وزیر اعظم آفس میں واپسی

ڈاکٹر توقیر شاہ کی بطور مشیر وزیر اعظم آفس میں واپسی

وزیر اعظم کارکردگی بڑھانے کیلئے ’’ڈاکٹر ٹی‘‘ کو واپس لے آئے، ڈاکٹر ٹی کون ہیں؟

ڈاکٹر توقیر شاہ کی بطور مشیر واپسی

وزیر اعظم شہباز شریف کے دیرینہ اور قابل اعتماد بیوروکریٹ ڈاکٹر توقیر شاہ ایک بار پھر وزیر اعظم آفس میں بطور مشیر شامل ہو گئے ہیں۔ وہ اس سے قبل ورلڈ بینک میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ وزیر اعظم کی درخواست پر انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

وزیر اعظم کی خواہش اور تقرری

شہباز شریف نے اپنی ٹیم کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے ڈاکٹر توقیر شاہ کی واپسی کو ضروری سمجھا۔ انہیں وفاقی وزیر کا درجہ دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم انہیں سرکاری فائلوں میں مختصر طور پر “ڈاکٹر ٹی” کے نام سے مخاطب کرتے ہیں۔

28 سالہ وابستگی اور شاندار کیریئر

ڈاکٹر توقیر 1991 میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (سابق ڈی ایم جی) میں شامل ہوئے۔ ان کی صلاحیتوں کی بنا پر شہباز شریف نے انہیں اپنے ڈپٹی سیکرٹری کے طور پر منتخب کیا۔ وقت کے ساتھ وہ ترقی کر کے پرنسپل سیکرٹری کے عہدے تک پہنچے۔

دیانتداری اور شفاف ریکارڈ

وزیر اعظم شہباز شریف کئی مواقع پر ان کی دیانتداری کو سراہ چکے ہیں۔ جنرل پرویز مشرف اور نیب کے سخت احتساب کے باوجود ان کے خلاف کبھی کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔ انہوں نے سینئر بیوروکریٹس کے لیے مختص سرکاری پلاٹ بھی لینے سے انکار کیا۔

نگران حکومت میں خدمات

پی ڈی ایم حکومت کے خاتمے کے بعد، وہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے پرنسپل سیکرٹری رہے۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں کاکڑ حکومت نے ان کے اعزاز میں ایک خصوصی تقریب منعقد کی۔

وزیر اعظم آفس میں عدم اطمینان

ذرائع کے مطابق، وزیر اعظم آفس کے انتظامی معاملات پر عدم اطمینان کے باعث انہیں بطور مشیر دوبارہ شامل کیا گیا۔ وہ حکومتی پالیسیوں میں توازن قائم رکھنے اور قانونی تقاضوں پر گہری نظر رکھنے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔

سیاسی اور انتظامی مہارت

وزیر اعظم نے انہیں نڈر، سچ بولنے والا اور پالیسی سازی میں ماہر ہونے کی وجہ سے منتخب کیا۔ موجودہ حکومت میں ارکان پارلیمنٹ کی شکایات کو دور کرنے کے لیے بھی ان کی موجودگی ضروری سمجھی جا رہی ہے۔

قابل احترام شخصیت

ایک سرکاری افسر کے مطابق، سیاستدان انہیں ان کے وقار اور سیاسی سمجھ بوجھ کی وجہ سے پسند کرتے ہیں جبکہ سرکاری افسران انہیں ایک ذمہ دار اور قابل اعتماد شخصیت سمجھتے ہیں۔

شہباز شریف کا انحصار

وزیر اعظم جانتے ہیں کہ ان کی کامیابی میں ڈاکٹر توقیر کی انتظامی صلاحیتوں کا اہم کردار ہے۔ 2022 میں ایک آڈیو لیک میں سامنے آیا کہ انہوں نے شہباز شریف کو مریم نواز کے داماد کے لیے سفارش نہ ماننے کا مشورہ دیا تھا۔

ورلڈ بینک میں کارکردگی

ورلڈ بینک میں ان کے دور میں پاکستان کے لیے 40 ارب ڈالر کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی منظوری دی گئی۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں میں بھی اعلیٰ سطحی خدمات انجام دیں۔

بین الاقوامی سطح پر نمایاں مقام

ڈاکٹر توقیر 2015-2018 کے دوران ڈبلیو ٹی او میں پاکستان کے سفیر رہے۔ انہوں نے روس اور امریکہ کے درمیان تجارتی تنازع میں بطور جج خدمات انجام دیں۔

تعلیمی پس منظر اور اعزازات

انہوں نے مانچسٹر یونیورسٹی سے شیوننگ اسکالر کے طور پر ایم ایس سی کیا۔ وہ براؤن یونیورسٹی، ڈیوک یونیورسٹی اور نیدرلینڈ کی سسٹین ایبلٹی چیلنج فاؤنڈیشن سے فیلو شپس حاصل کر چکے ہیں۔

عاجزی اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت

اسلام آباد کے ایک زمیندار خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود، ان کی عاجزی اور معاملہ فہمی نے انہیں بیوروکریسی میں ایک قابل احترام مقام دیا۔ عمران خان کے دور میں انہیں او ایس ڈی بنا دیا گیا اور ترقی نہیں دی گئی۔

نیا کردار اور متوقع کارکردگی

ذرائع کے مطابق، وہ وزیر اعظم کے نئے مشیر کے طور پر زیادہ نمایاں ہونے کے بجائے پس پردہ رہ کر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ ایک بیوروکریٹ نے کہا کہ وہ “موجود تو ہوں گے، مگر نظر نہیں آئیں گے۔”

یہ بھی پڑھیں:پاک ازبک بزنس فورم تجارتی مواقع اور سرمایہ کاری کی راہیں

Most Popular