ڈاکٹر اور وکیل مخصوص رنگ کے کوٹ کیوں پہنتے ہیں؟
کیا یہ فیشن ہے یا کوئی گہری وجہ؟
کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ڈاکٹر ہمیشہ سفید جبکہ وکیل کالا کوٹ کیوں پہنتے ہیں؟ کیا یہ صرف ایک روایتی لباس ہے یا اس کے پیچھے کوئی خاص مقصد چھپا ہوا ہے؟ آج ہم آپ کو اس کے پیچھے چھپے راز بتاتے ہیں۔
ڈاکٹر سفید کوٹ کیوں پہنتے ہیں؟
ڈاکٹر کا سفید کوٹ صفائی، ایمانداری اور پاکیزگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس رنگ کو پہننے سے مریضوں میں اعتماد پیدا ہوتا ہے اور وہ ڈاکٹر کو ایک ذمہ دار معالج کے طور پر دیکھتے ہیں۔
صفائی اور شناخت
طب کے شعبے میں حفظان صحت بہت اہم ہے، اسی لیے سفید رنگ اپنایا گیا۔ اس کے علاوہ، سفید کوٹ کی وجہ سے ڈاکٹرز کو بھیڑ میں آسانی سے پہچانا جا سکتا ہے، جو ہنگامی صورتحال میں فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
دماغی سکون اور پیشہ ورانہ تاثر
تحقیق کے مطابق، سفید رنگ دماغ پر سکون بخش اثر ڈالتا ہے۔ ڈاکٹروں کے کام کی نوعیت ایسی ہوتی ہے کہ انھیں ہر وقت توجہ اور سکون کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، سفید کوٹ ڈاکٹر کو پیشہ ور اور قابل اعتماد ظاہر کرتا ہے۔
تاریخی پس منظر
انیسویں صدی سے پہلے ڈاکٹر بھی سیاہ کوٹ پہنتے تھے، لیکن وقت کے ساتھ انھوں نے صحت اور حفظان صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے سفید کوٹ کو اپنایا، تاکہ وہ خود کو دیگر پیشوں سے ممتاز کر سکیں۔
وکیل کالا کوٹ کیوں پہنتے ہیں؟
دوسری طرف، وکلا اور ججز کالا کوٹ پہنتے ہیں کیونکہ کالا رنگ سنجیدگی، غیرجانبداری اور حتمی فیصلے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
انصاف اور غیرجانبداری کی علامت
کالا رنگ ایسا ہے جس میں کوئی اور رنگ شامل نہیں ہو سکتا، اس کا مطلب ہے کہ وکلا کو اپنے فیصلوں اور قانونی معاملات میں غیرجانبدار اور مستقل مزاج رہنا چاہیے۔ یہ رنگ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور اس میں کوئی رد و بدل نہیں ہوتا۔
تاریخی نقطہ نظر
برطانیہ میں 17ویں صدی میں بادشاہ چارلس دوم کی وفات کے بعد ججز اور وکلا نے کالا لباس پہننا شروع کیا تھا، جو بعد میں ایک مستقل روایت بن گیا۔ آج بھی دنیا بھر میں وکلا کالا کوٹ پہن کر اس روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
روایتی لباس سے زیادہ ایک مقصد
وکیلوں کا کالا اور ڈاکٹروں کا سفید کوٹ محض ایک فیشن یا رسمی لباس نہیں، بلکہ یہ ان کے پیشے کی سنجیدگی، ایمانداری اور پیشہ ورانہ مہارت کی عکاسی کرتا ہے۔ جہاں کالا کوٹ انصاف اور غیرجانبداری کی نشانی ہے، وہیں سفید کوٹ پاکیزگی اور اعتماد کی علامت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا خاموشی ازدواجی رشتے کو مضبوط بنانے میں مدد دیتی ہے؟