Saturday, April 19, 2025
ہومPoliticsسپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: 17 سال بعد سزائے موت کے قیدی...

سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: 17 سال بعد سزائے موت کے قیدی بےگناہ قرار

سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: 17 سال بعد سزائے موت کے قیدی بےگناہ قرار

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 17 سال بعد سزائے موت پانے والے دو ملزمان کو بےگناہ قرار دیتے ہوئے بری کر دیا۔ امتیاز اور نعیم پر 2008 میں چارسدہ میں ایک بچے کے اغوا اور قتل کا الزام تھا، تاہم عدم شواہد کی بنیاد پر عدالت نے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

ٹرائل کورٹ نے دونوں ملزمان کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت سزائے موت سنائی تھی، جسے بعد میں پشاور ہائی کورٹ نے عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔ سات سال بعد ملزمان نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی، جو زائد المدت ہونے کے باوجود سماعت کے لیے منظور کی گئی۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں کیس کی سماعت کی، جس میں جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم بھی شامل تھے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سزائے موت اور عمر قید جیسے مقدمات میں شواہد کی تصدیق اور قانونی حیثیت کا مکمل جائزہ لینا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ اگر اعتراف جرم بعد میں واپس لے لیا جائے اور وہی واحد ثبوت ہو تو اس پر انحصار کرنا ممکن نہیں۔ عدالت نے واضح کیا کہ محض واپس لیے گئے اعتراف جرم پر کسی کو سزائے موت دینا انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔

یہ فیصلہ انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے سنگین نتائج کو اجاگر کرتا ہے، جہاں برسوں بعد بےگناہ ثابت ہونے والے افراد کو قید کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں قیدیوں کے لیے کال سہولت استعمال کرنے کے نئے قوانین متعارف

Most Popular