سپریم کورٹ کا فیصلہ: شادی شدہ خواتین کو والد کی سرکاری نوکری میں حصہ دار بنانے کا حق حاصل
حال ہی میں پاکستان میں ایک اہم عدالتی فیصلے کے ذریعے شادی شدہ خواتین کو اپنے مرحوم والد کی سرکاری
ملازمت میں حصہ دار بنانے کا راستہ ہموار کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران واضح کیا کہ خواتین کی شادی کا تعلق ان کی معاشی خودمختاری سے نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر شادی کے بعد بیٹا والد کا جانشین ہو سکتا ہے تو بیٹی کیوں نہیں؟
اس فیصلے میں عدالت نے مزید کہا کہ شادی شدہ بیٹی کو والد کی جگہ سرکاری ملازمت سے محروم کرنا قانونی طور پر درست نہیں ہے۔ عدالت نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ شادی شدہ بیٹی کو والد کی جگہ نوکری فراہم کریں۔
اس فیصلے سے قبل، خیبر پختونخوا میں ایک کیس میں شادی شدہ بیٹی کو والد کی جگہ نوکری سے نکال دیا گیا تھا، جس پر سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے واضح کیا کہ خواتین کی شادی کا ان کی معاشی خودمختاری سے کوئی تعلق نہیں ہے اور انہیں والد کی جگہ ملازمت سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
یہ عدالتی فیصلے پاکستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ان کی معاشی خودمختاری کے لیے اہم قدم ہیں، جو مستقبل میں دیگر صوبوں میں بھی اس طرح کے قوانین کے نفاذ کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔