فلسطینیوں کی مدد امت مسلمہ پر فرض ہوگئی، مفتی تقی عثمانی کا دو ٹوک بیان
اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی اعظم پاکستان، مفتی تقی عثمانی نے فلسطینی عوام کی مدد کو امت مسلمہ کا دینی فریضہ قرار دے دیا۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اہل فلسطین کی عملی، جانی اور مالی مدد اب صرف اخلاقی ذمہ داری نہیں بلکہ ایک شرعی فریضہ ہے جس سے غفلت ناقابلِ معافی ہے۔
عملی مدد کا وقت آ گیا ہے
مفتی تقی عثمانی نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “تقاضا تو یہ تھا کہ ہم یہاں اسلام آباد میں جمع ہونے کی بجائے غزہ میں جمع ہوتے، لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم صرف الفاظ اور بیانات تک محدود ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی مجاہدین کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی جارحیت اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی
مفتی صاحب نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے باوجود جاری بمباری کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نہ صرف معاہدے توڑ رہا ہے بلکہ اخلاقی اقدار اور عالمی قوانین کو بھی روند رہا ہے، جس پر مسلم دنیا کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔
امت مسلمہ کے لیے لمحہ فکریہ
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کو صرف قراردادوں اور کانفرنسوں سے آگے بڑھ کر عملی میدان میں آنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا، “اگر ہم قبلہ اول کے محافظ مجاہدین کا ساتھ نہیں دیں گے تو کل تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم جہاد کا اعلان کرتے۔”
کانفرنس کے شرکاء پر اثرات
مفتی تقی عثمانی کے جذباتی اور دو ٹوک خطاب نے کانفرنس میں موجود شرکاء کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ کئی مندوبین نے ان کے خطاب کے بعد فلسطین کی مدد کے لیے مزید مؤثر عملی اقدامات پر غور کا عندیہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی سپریم لیڈر کا اعلان: مزاحمت ہی واحد راستہ، یمن کی قوم ضرور فتح یاب ہوگی