ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب کی سطح میں غیر معمولی تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو چند گھنٹے قبل تک خشک دکھائی دیتا تھا، اب وہاں پانی کا بہاؤ 28 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔ محکمہ آبپاشی کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں پانی کا یہ اچانک اخراج نہایت خطرناک صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج رات تک پانی کی سطح مزید بلند ہو سکتی ہے، جس کے پیش نظر مقامی انتظامیہ کو فوری طور پر الرٹ کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور ممکنہ سیلابی خطرات
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے اس طرح کا غیر متوقع اقدام نہ صرف سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے بلکہ پاکستان کے لیے شدید سیلابی خطرات کا پیش خیمہ بھی بن سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی روکنے اور پھر بغیر اطلاع اچانک چھوڑنے کی پالیسی کسی بھی وقت تباہ کن نتائج دے سکتی ہے۔ دوسری جانب ارسا (انڈس ریور سسٹم اتھارٹی) نے بھی دریائے چناب کی موجودہ صورت حال پر کڑی نظر رکھنے اور پانی کی آمد و اخراج کے ڈیٹا کو مسلسل مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وقت پر احتیاطی اقدامات کیے جا سکیں۔
بھارت کا اقدام مقبوضہ وادی کیلئے بھی خطرناک، اکھنور کے شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت
بھارت کی جانب سے چناب میں پانی روکنے اور چھوڑنے کا سلسلہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ مقبوضہ جموں کشمیر کے عوام کیلئے بھی نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔ بھارتی حکام نے اکھنور کے رہائشیوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ دریائے چناب کے قریب واقع علاقوں کو فوری طور پر خالی کر دیں کیونکہ پانی کی سطح ایک بار پھر خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔ اس سے قبل جب دریا کا بہاؤ کم تھا، تو مقامی افراد پیدل ہی دریا عبور کرتے دکھائی دیے تھے، مگر اب وہاں صورتحال مکمل طور پر تبدیل ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت چند گھنٹے سے زائد پانی نہیں روک سکتا، سابق واٹر کمشنر