چھ ممالک کی تنظیمیں بلیک لسٹ، دہشتگرد تنظیموں سے مالی روابط کا الزام
امریکا نے فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے والی چھ بین الاقوامی خیراتی تنظیموں اور پانچ افراد پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ نے ان تنظیموں کو دہشتگرد گروپ حماس کی مالی معاونت کرنے کا الزام لگاتے ہوئے بلیک لسٹ کر دیا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد ان نیٹ ورکس کو روکنا ہے جو مبینہ طور پر انسانی ہمدردی کی آڑ میں دہشتگردی کو مالی مدد فراہم کر رہے تھے۔
امریکی محکمہ خزانہ کا بیان اور الزامات کی وضاحت
امریکی حکام کے مطابق یہ تنظیمیں الجزائر، ترکیہ، نیدرلینڈز، اٹلی اور فلسطینی علاقوں میں کام کر رہی تھیں، اور ان پر الزام ہے کہ یہ حماس جیسے گروہوں کے لیے غیرقانونی مالیاتی نیٹ ورکس چلا رہی تھیں۔ محکمہ خزانہ نے اعلان کیا کہ ان اداروں کے امریکا میں موجود تمام اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں اور ان سے کسی بھی قسم کے لین دین پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
تنظیموں اور افراد کی تفصیلات جن پر پابندی لگائی گئی
پابندی کا شکار تنظیموں میں غزہ کی ’الویام چیریٹیبل سوسائٹی‘، الجزائر کی ’البرکہ چیریٹی ایسوسی ایشن‘، ترکیہ کی ’فلسطین وقف فاؤنڈیشن‘، نیدرلینڈز کی ’اسرا فاؤنڈیشن‘، مقبوضہ مغربی کنارے کی ’ادمیر‘ اور اٹلی کی ’لا کپولا دی اورو‘ شامل ہیں۔
اسی طرح، پابندی کا سامنا کرنے والے افراد میں الجزائر کے احمد براہیمی، ترکیہ میں فلسطین وقف فاؤنڈیشن کے صدر ذکی عبداللہ ابراہیم عراروی، نیدرلینڈز کے امین غازی ابوراشد اور اسرا ابوراشد، جبکہ اٹلی کے محمد حنون شامل ہیں۔
پابندیوں کا مقصد اور ممکنہ اثرات
محکمہ خزانہ کے بیان میں کہا گیا کہ ان پابندیوں کا مقصد صرف سزا دینا نہیں بلکہ ان غیر قانونی نیٹ ورکس کے رویے میں اصلاح لانا ہے تاکہ ان کے ذریعے فلسطینی عوام کو مزید نقصان نہ پہنچے۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ اگر ان پابندیوں کی خلاف ورزی کی گئی تو سخت قانونی سزائیں دی جائیں گی۔
یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں انسانی بحران جاری ہے اور امدادی سامان کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ حالیہ دنوں میں امداد لانے والے ایک جہاز ’’میڈلین‘‘ کے اغوا اور امدادی کارکنان کی گرفتاری نے بھی انسانی حقوق کی تنظیموں کی تشویش میں اضافہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ نے ایران، افغانستان سمیت 12 ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی لگا دی

