ریسکیو کی ناکامی پر شدید الزام
سوات کے دریائے کنارے پیش آئے ہولناک سانحے میں زندہ بچ جانے والے شہری روح الامین نے ریسکیو اداروں پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب سیلابی ریلہ آیا تو وہ دریا کے کنارے موجود تھے، اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچیں، مگر کوئی مدد نہیں کی گئی۔ ان کے مطابق کئی لوگ پانی میں بہہ گئے، جب کہ صرف 6 افراد کو بچایا جا سکا۔
حادثے کا پس منظر
گزشتہ روز دریائے سوات میں طغیانی کے باعث 17 سیاح پانی میں بہہ گئے تھے۔ ان میں سے 4 کو زندہ بچا لیا گیا جبکہ 11 کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ مزید دو افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔ واقعے کے بعد عوامی سطح پر شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے، خاص طور پر متاثرہ خاندانوں میں۔
متاثرہ خاندان کا درد
روح الامین نے بتایا کہ ان کی بیٹی اور کزن کی لاش نکال لی گئی ہے، لیکن بیٹا تاحال لاپتا ہے۔ انہوں نے دل گرفتہ انداز میں کہا کہ اگر بروقت مدد کی جاتی تو شاید ان کے پیارے بچ سکتے تھے۔
انتظامیہ کی جانب سے اقدامات کا اعلان
واقعے کے بعد حکومت نے دریائے سوات کے اطراف تجاوزات کے فوری خاتمے اور تمام ہوٹلوں کو رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات سے بچا جا سکے۔