Sunday, September 7, 2025
ہومPoliticsچین میں دنیا کے پہلے سپر ڈیم کی تعمیر کا آغاز

چین میں دنیا کے پہلے سپر ڈیم کی تعمیر کا آغاز

چین نے دنیا کے سب سے بڑے اور مہنگے ڈیم یعنی ’’سپر ڈیم‘‘ کی تعمیر کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے جو کہ تبت کے دریائے یارلنگ سانگبو (جو بھارت میں برہما پترا کہلاتا ہے) پر قائم کیا جا رہا ہے۔ اس ڈیم سے تین گنا زیادہ توانائی پیدا ہوگی جو اس وقت چین کے تھری گورجز ڈیم سے حاصل کی جاتی ہے۔ اس منصوبے کی مجموعی لاگت 167.8 ارب ڈالرز (1200 ارب یوآن) رکھی گئی ہے، جو دنیا کا سب سے مہنگا تعمیراتی منصوبہ تصور کیا جا رہا ہے۔

پراجیکٹ کا محلِ وقوع اور اہمیت

یہ سپر ڈیم تبت کے Mainling علاقے میں بنایا جا رہا ہے جہاں چینی وزیراعظم لی چیانگ نے اس کی تعمیراتی تقریب میں شرکت کی۔ اس مقام پر شدید بارشیں ہوتی ہیں، جبکہ دریا گہرے درّوں سے گزرتا ہے، جو ہائیڈرو پاور کے لیے موزوں ماحول فراہم کرتا ہے۔

ڈیم سے حاصل ہونے والی توانائی

یہ ڈیم 5 ہائیڈرو پاور اسٹیشنز پر مشتمل ہوگا، اور جب مکمل ہوگا تو یہ سالانہ 300 ارب کلو واٹ آور سے زائد بجلی پیدا کرے گا، جو کہ 30 کروڑ سے زائد افراد کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہوگی۔

تکنیکی چیلنجز

اس ڈیم کی تعمیر انتہائی چیلنجنگ ہے، کیونکہ اس کے لیے Namcha Barwa پہاڑ میں 20 کلومیٹر طویل ٹنلز کھودنی ہوں گی تاکہ دریا کے تقریباً 50 فیصد بہاؤ کو تبدیل کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، منصوبے کا مقام براعظمی پلیٹ کے سنگم پر ہے، جس کی وجہ سے زلزلوں کا خطرہ بھی موجود ہے۔

سیاسی اور ماحولیاتی خدشات

بھارت اور بنگلادیش کے ساتھ اس دریا کے پانی کی تقسیم پر کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے، جس کے باعث بھارت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ چین اس منصوبے کے ذریعے دریا کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل کر سکتا ہے۔ تاہم چین کا مؤقف ہے کہ منصوبے میں ارضیاتی تحفظ کو ترجیح دی گئی ہے اور جدید ترین سائنسی بنیادوں پر اس کی تعمیر کی جا رہی ہے۔

تعمیر کا دورانیہ اور مستقبل

یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ سپر ڈیم کی تعمیر کب مکمل ہوگی، تاہم یہ منصوبہ 2021 میں چین کے پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے میں شامل کیا گیا تھا، اور دسمبر 2024 میں اسے باضابطہ منظوری دی گئی تھی۔ ماہرین کے مطابق یہ دنیا کا سب سے بڑا اور جدید ترین ہائیڈرو پاور منصوبہ بن سکتا ہے۔

Most Popular