بنگلادیشی سابق جنرل کا متنازع بیان
بنگلادیشی فوج کے سابق میجر جنرل فضل الرحمان نے ایک حیران کن اور متنازع بیان میں کہا ہے کہ اگر بھارت پاکستان پر حملہ کرے تو بنگلادیش کو بھی فوری طور پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت پر حملہ کردینا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں خاموشی اختیار کرنا بنگلادیش کے مفاد میں نہیں ہوگا۔
سوشل میڈیا پر بیان کی گونج
سابق جنرل نے یہ تجویز سوشل میڈیا پر اپنے ایک پوسٹ میں دی، جس میں انہوں نے بھارت کے زیرانتظام شمال مشرقی علاقوں کو نشانہ بنانے کی بات کی۔ ان کے مطابق، اگر بھارت پاکستان کے خلاف جارحیت دکھاتا ہے تو بنگلادیش کو چاہیے کہ وہ بھارت کی سات شمال مشرقی ریاستوں پر حملہ کر کے ان پر قبضہ کر لے۔
علاقائی سیاست پر ممکنہ اثرات
اس بیان نے خطے میں سفارتی اور سیاسی تجزیہ کاروں کو چونکا دیا ہے۔ اگرچہ یہ صرف ایک ریٹائرڈ فوجی افسر کی ذاتی رائے ہے، لیکن اس قسم کی باتیں دونوں ممالک کے تعلقات کو متاثر کر سکتی ہیں۔ بنگلادیشی حکومت نے تاحال اس بیان پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے، تاہم تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ایسی باتیں علاقائی امن کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔
پاکستان سے یکجہتی کا اشارہ یا ذاتی رائے؟
بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ جنرل فضل الرحمان کا یہ بیان پاکستان سے یکجہتی کے اظہار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جبکہ دیگر اسے بنگلادیش کی موجودہ خارجہ پالیسی سے متصادم قرار دے رہے ہیں۔ تاہم اس بات پر اتفاق ہے کہ اس بیان نے سوشل میڈیا پر کافی ہلچل پیدا کی ہے۔
انٹرنیشنل ردعمل کا امکان
اس قسم کے بیانات خطے میں عالمی سطح پر بھی توجہ حاصل کر سکتے ہیں، خاص طور پر جب وہ کسی سابق اعلیٰ فوجی عہدیدار کی جانب سے دیے جائیں۔ اس بیان پر بھارت یا عالمی طاقتوں کی طرف سے کوئی ردعمل آتا ہے یا نہیں، یہ آئندہ دنوں میں واضح ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی پر ترک صدر کا بیان سامنے آگیا