Tuesday, June 17, 2025
ہومPoliticsبھارت میں نفرت انگیزی میں اضافہ مودی حکومت کا کردار

بھارت میں نفرت انگیزی میں اضافہ مودی حکومت کا کردار

نام نہاد جمہوریت کی دعویدارمودی سرکار نفرت کو ہوا دینے لگے

بھارت میں نفرت انگیزی کا بڑھتا رجحان

بھارت میں حالیہ برسوں میں نفرت انگیز بیانیے میں خطرناک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ نام نہاد جمہوریت کے دعوے دار مودی حکومت کے اقدامات نے ملک میں شدت پسندی کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔

سی این این کی رپورٹ

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، 2024 میں بھارت میں نفرت انگیز تقاریر میں 74 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ حکومتی رہنماؤں اور حکمران جماعت کے کارکنان کی جانب سے اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ بیانات میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

مسلمانوں کے خلاف بیانات

وزیر اعظم مودی نے اپنی تقاریر میں بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کو “غیر ملکی” اور “غاصب” جیسے الفاظ سے پکارا۔ اس طرح کے بیانات اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کو مزید ہوا دیتے ہیں اور ان کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔

انتخابی مہم میں اسلاموفوبیا

مودی کی حالیہ انتخابی مہم میں اسلاموفوبیا کو کھلے عام فروغ دیا گیا۔ بی جے پی کے رہنما مسلسل ایسے بیانات دے رہے ہیں جو مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔

اقلیتوں کے لیے بڑھتے چیلنجز

بھارت میں 200 ملین مسلمانوں اور 27 ملین عیسائیوں کو نفرت انگیز تقاریر کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ بیانیہ صرف سوشل میڈیا تک محدود نہیں بلکہ زمینی سطح پر بھی نظر آ رہا ہے۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ

5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے مسلمانوں کے خلاف اپنے سخت رویے کو مزید واضح کر دیا۔ اس اقدام کے بعد وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھ گئیں۔

مسلم املاک پر حملے

گزشتہ ایک دہائی سے بی جے پی حکومت کے تحت مسلم املاک کو مسمار کرنے اور غیر قانونی قبضوں کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت نے مختلف بہانوں سے اقلیتوں کے حقوق کو پامال کرنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔

عدلیہ کی خاموشی

بھارت میں نفرت انگیز تقاریر کے خلاف قوانین تو موجود ہیں، لیکن عدلیہ کی مجرمانہ خاموشی کے باعث ان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ اس کے نتیجے میں شدت پسند عناصر کو مزید شہہ مل رہی ہے۔

مسلم مخالف قوانین

مودی سرکار نے کئی ایسے قوانین متعارف کروائے جو اقلیتوں کے لیے کھلی ناانصافی ہیں۔ 2019 میں متعارف کرایا گیا شہریت ترمیمی قانون اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جس نے ملک میں شدید فسادات کو جنم دیا۔

یہ بھی پڑھیں:منی پور کشیدگی مودی سرکار ناکام

Most Popular