دماغ کے لیے تباہ کن غذائیں جو عمر کے ساتھ ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہیں
دماغی صحت اور غذا کا تعلق
ہمارا دماغ جسم کا کنٹرول سینٹر ہے جو تمام بنیادی افعال کی نگرانی کرتا ہے، مگر عمر کے ساتھ ساتھ اس میں تنزلی آنا قدرتی عمل ہے۔ تاہم بعض غذائیں اس تنزلی کو تیز کر سکتی ہیں اور دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا کے امکانات بڑھا سکتی ہیں۔
تلی ہوئی غذائیں
فرنچ فرائز اور دیگر تلی ہوئی اشیا دماغی افعال پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔
تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ غذائیں دماغی ورم پیدا کرتی ہیں اور دماغی ٹشوز کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
مارجرین اور ٹرانس فیٹ والی اشیاء
مارجرین، پیک شدہ بیکری مصنوعات اور دیگر ٹرانس فیٹ سے بھرپور اشیا دماغ کے لیے خطرناک ہو سکتی ہیں۔
ٹرانس فیٹس کا تعلق ڈیمینشیا جیسے امراض سے جوڑا گیا ہے۔
چینی والے میٹھے مشروبات
سافٹ ڈرنکس اور مصنوعی میٹھے والے مشروبات یادداشت کمزور کرنے اور دماغی حجم کو کم کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال دماغی صحت کے لیے تباہ کن ہے۔
ڈونٹس اور میٹھی تلی ہوئی اشیا
ڈونٹس اور دیگر ایسی اشیا جو تلی ہوئی بھی ہوں اور میٹھی بھی، دماغ میں ورم اور شکر کی سطح بڑھا کر ڈیمینشیا کے خطرات پیدا کرتی ہیں۔
ان میں ٹرانس فیٹ بھی پایا جاتا ہے جو دماغی افعال کو متاثر کرتا ہے۔
سفید ڈبل روٹی، چاول اور پراسیس کاربز
ریفائن کاربوہائیڈریٹس جیسے سفید چاول، سفید روٹی اور پاستا، بلڈ شوگر کو فوری بڑھا کر دماغی دباؤ اور ڈپریشن کا باعث بنتے ہیں۔
مصنوعی مٹھاس والے مشروبات
شوگر فری یا ڈائٹ مشروبات کا روزمرہ استعمال فالج اور ڈیمینشیا کے خطرات کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔
ایک تحقیق میں روزانہ ایک ڈائٹ ڈرنک پینے والے افراد میں یہ خطرات تین گنا زیادہ دیکھے گئے۔
سرخ گوشت کا زیادہ استعمال
گائے یا بکرے کا چربی والا گوشت دل اور دماغ دونوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
اعتدال میں اس کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے، جبکہ مچھلی یا بغیر چربی والا چکن بہتر متبادل ہے۔
فاسٹ فوڈ
چکنائی، نمک اور چینی سے بھرپور فاسٹ فوڈ دماغ کی یادداشت اور توجہ کی صلاحیت متاثر کرتے ہیں اور الزائمر کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
الٹرا پراسیس غذائیں
کیک، نوڈلز، سیریلز، چکن نگٹس اور دیگر پراسیس فوڈز کا زیادہ استعمال دماغی تنزلی کی رفتار کو بڑھا سکتا ہے۔
20 فیصد یا اس سے زیادہ روزانہ کی کیلوریز اگر ان اشیاء سے لی جائیں تو خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔
الکحل کا استعمال
الکحل دماغی نیٹ ورک کو متاثر کرتا ہے، جس سے یادداشت اور سوچنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
اس کا زیادہ استعمال ذہنی الجھن، یادداشت میں کمی اور ڈپریشن کا سبب بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گردوں کے امراض کی 10 عام علامات جنہیں نظرانداز نہ کریں