Saturday, April 19, 2025
ہومReligionدجال کا ظہور: قیامت کی بڑی نشانی اور فتنے کی حقیقت

دجال کا ظہور: قیامت کی بڑی نشانی اور فتنے کی حقیقت

اسلامی تعلیمات میں دجال کے فتنے کو قیامت کی سب سے بڑی آزمائشوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔ اس فتنے کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہر نبی نے اپنی امت کو اس کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے:

“ہر نبی نے اپنی امت کو دجال کے فتنے سے خبردار کیا۔” (ترمذی، جلد 4، حدیث 2241)

دجال

لفظ “دجال” کا مطلب ہے بڑا دھوکہ باز اور جھوٹا۔ چونکہ دجال سچ اور جھوٹ کو ملا کر لوگوں کو گمراہ کرے گا، اس لیے اسے دجال کہا جاتا ہے۔ وہ پہلے نیکوکار اور مومن ہونے کا دعویٰ کرے گا، پھر نبوت کا دعویٰ کرے گا، اور آخر میں خدائی کا دعویٰ کرے گا۔

بعض اسلامی روایات کے مطابق، دجال یہودی نسل سے ہوگا۔ (فتح الباری، جلد 14، صفحہ 78؛ التذکرہ للقرطبی، صفحہ 607)

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

“دجال کی دو اقسام ہیں: صغریٰ (چھوٹے دجال) اور کبریٰ (بڑا دجال)۔ ہر وہ شخص جو جھوٹا نبی، گمراہ کن عالم یا باطل صوفی ہو، وہ صغریٰ دجال ہے۔ جبکہ کبریٰ دجال وہ ہے جو خدائی کا دعویٰ کرے گا۔” (مرآۃ المناجیح، جلد 7، صفحہ 276)

دجال پر ایمان رکھنے کا اسلامی عقیدہ

امام محمد بن احمد قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

“دجال کے وجود اور اس کے ظہور پر ایمان رکھنا برحق ہے، اور اہلِ سنت کا یہ متفقہ عقیدہ ہے۔ فقہاء اور محدثین نے بھی اسے تسلیم کیا ہے۔” (التذکرہ للقرطبی، صفحہ 612)

دجال کی جسمانی خصوصیات

احادیث کی روشنی میں دجال کی ظاہری شکل کچھ یوں بیان کی گئی ہے:

  • وہ قد آور نوجوان ہوگا۔
  • اس کی ایک آنکھ بینائی سے محروم ہوگی جو انگور کی مانند ابھری ہوئی ہوگی، جبکہ دوسری آنکھ خون آلود ہوگی۔
  • اس کی پیشانی پر “ک ف ر” (کافر) لکھا ہوگا، جسے ہر مومن پڑھ سکے گا، چاہے وہ پڑھنا لکھنا جانتا ہو یا نہ ہو۔
  • اس کے بال گھنگھریالے ہوں گے، اور اس کا سینہ کشادہ مگر ہلکا دھنسا ہوا ہوگا۔

(بخاری، جلد 4، صفحہ 450، حدیث 7128؛ مسلم، حدیث 7364-7367؛ التذکرہ للقرطبی، صفحہ 640)

دجال کا خروج اور اس سے پہلے کے حالات احادیث کے مطابق:

  • تین سال تک قحط سالی ہوگی
  • پہلے سال، بارش اور پیداوار کا ایک تہائی حصہ کم ہو جائے گا۔
  • دوسرے سال، دو تہائی بارش اور پیداوار بند ہو جائے گی۔
  • تیسرے سال، مکمل خشک سالی ہوگی، زمین تانبے کی طرح سخت ہو جائے گی اور آسمان شیشے کی مانند نظر آئے گا۔
  • علم اور روحانیت کی کمی ہوگی، دینی تعلیمات سے لوگ غافل ہو جائیں گے۔
  • دنیا میں قتل و غارت عام ہوگی، اور دجال مشرقی علاقوں (اصفہان یا خراسان) سے نمودار ہوگا۔

(ترمذی، جلد 4، حدیث 2244؛ مسند احمد، جلد 10، حدیث 27639؛ التذکرہ للقرطبی، صفحات 610-615)

دجال کا دورانیہ اور دنیا بھر کا سفر

  • دجال دنیا میں 40 دن قیام کرے گا، مگر اس کا وقت عام دنوں جیسا نہیں ہوگا
  • پہلا دن ایک سال کے برابر ہوگا۔
  • دوسرا دن ایک مہینے کے برابر ہوگا۔
  • تیسرا دن ایک ہفتے کے برابر ہوگا۔
  • باقی 37 دن عام دنوں جیسے ہوں گے۔

(مسلم، حدیث 7373)

دجال ایک بہت بڑے گدھے پر سفر کرے گا، جس کے کانوں کے درمیان کا فاصلہ 40 ہاتھ ہوگا۔ اس کا سفر انتہائی تیز ہوگا، ایک قدم میں میلوں کا فاصلہ طے کرے گا۔ وہ پوری دنیا میں جائے گا، مگر مکہ اور مدینہ میں داخل نہیں ہو سکے گا کیونکہ وہاں فرشتے پہرہ دیں گے۔

(مسلم، حدیث 2943؛ المستدرک للحاکم، جلد 5، حدیث 8675)

دجال کے فتنے اور اس کا دھوکہ

  • دجال مختلف چالاکیوں سے لوگوں کو گمراہ کرے گا
  • وہ لوگوں کو کھانے اور خوشحالی کا لالچ دے گا، جبکہ اس کے مخالفین قحط کا شکار ہوں گے۔
  • اس کے ساتھ دو نہریں ہوں گی، ایک کو وہ جنت اور دوسری کو جہنم کہے گا، مگر حقیقت میں اس کی جنت جہنم اور اس کی جہنم جنت ہوگی۔
  • وہ بارش برسانے کا دعویٰ کرے گا اور مردے زندہ کرنے کا مظاہرہ کرے گا۔

(مسند احمد، جلد 5، حدیث 14959)

دجال کا انجام:

دجال کے فتنے سے پریشان ہو کر مؤمنین ایک پہاڑ (جبلِ دخان) میں پناہ لیں گے، مگر دجال انہیں گھیر لے گا اور وہ شدید بھوک اور مشکلات کا سامنا کریں گے۔

پھر اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نازل کرے گا، جو دجال کو دیکھتے ہی اس کی حقیقت ظاہر کر دیں گے۔ دجال پانی میں نمک کی طرح گھلنے لگے گا، اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اسے لُد کے مقام پر قتل کر دیں گے۔ اس کے بعد دجال کے تمام پیروکار بھی ختم کر دیے جائیں گے۔

(مسند احمد، جلد 5، حدیث 14959؛ مسلم، حدیث 7373)

Most Popular