Saturday, April 19, 2025
ہومArticlesڈاکٹر اسرار احمد قرآن فہمی کے علمبردار، اسلامی مفکر اور تنظیم اسلامی...

ڈاکٹر اسرار احمد قرآن فہمی کے علمبردار، اسلامی مفکر اور تنظیم اسلامی کے بانی دینی رہنما

ڈاکٹر اسرار احمد اُن چند نابغہ روزگار شخصیات میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے بیسویں صدی میں اسلامی شعور کو بیدار کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اُن کی زندگی قرآن، سنت اور اسلامی انقلاب کے پیغام کی روشنی سے منور تھی۔ وہ نہ صرف ایک اسکالر تھے بلکہ ایک مخلص داعی، فکری رہنما اور اسلامی نظام کے سچے ترجمان بھی تھے۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم کا سفر

26 اپریل 1932 کو بھارت کے علاقے حصار میں آنکھ کھولنے والے ڈاکٹر اسرار احمد، قیام پاکستان کے بعد لاہور منتقل ہوئے۔ وہاں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی اور بعد میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج سے طب کی ڈگری مکمل کی۔ اگرچہ وہ پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر تھے، لیکن اُن کا دل دین کی خدمت اور اسلامی فکر کی ترویج کے لیے بے قرار تھا۔

اسلامی فکر سے گہری وابستگی نے اُنہیں جماعت اسلامی کی طرف مائل کیا، تاہم نظریاتی اختلافات کے بعد انہوں نے اپنا راستہ الگ بنایا اور 1975 میں ’’تنظیم اسلامی‘‘ کی بنیاد رکھی۔ ان کا نصب العین ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا تھا جو سراسر قرآن و سنت کی روشنی میں پروان چڑھے۔

ڈاکٹر اسرار احمد کا سب سے نمایاں پہلو ان کی قرآن سے گہری وابستگی تھی۔ وہ نہایت سادہ اور مؤثر انداز میں قرآن کے پیغام کو عام لوگوں تک پہنچاتے۔ ان کے دروس قرآن، خطابات اور ویڈیوز نے لاکھوں دلوں کو دین کی طرف راغب کیا۔ اُن کا انداز نہ علمی رعب جمانے والا تھا، نہ بے جا جذباتی، بلکہ دل کو چھو لینے والا اور عقل کو بیدار کرنے والا تھا۔

کتابیں اور تصانیف

ڈاکٹر اسرار احمد نے 60 سے زائد کتابیں لکھیں، جو مختلف اسلامی موضوعات پر ہیں۔ ان کی کتابیں نہ صرف اردو بلکہ انگریزی اور دیگر زبانوں میں بھی ترجمہ کی گئی ہیں۔ ان کی مشہور کتابوں میں “قرآن فہمی”، “اسلامی نظام معیشت”، “قرآن اور سائنسی حقیقتیں”، اور “اسلامی حکومت” شامل ہیں۔

ان کی کتاب “قرآن فہمی” بہت ہی مقبول ہوئی، جس میں انہوں نے قرآن مجید کی تفسیریں اور اس کے پیغامات کو مختلف سائنسی اور فلسفیانہ نقطہ نظر سے بیان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآن صرف ایک روحانی رہنمائی نہیں ہے، بلکہ یہ دنیا کے تمام مسائل کا حل بھی فراہم کرتا ہے۔

ڈاکٹر اسرار احمد کے اقوال

ڈاکٹر اسرار احمد کی باتوں میں ہمیشہ سچائی اور حقیقت کا عنصر ہوتا تھا۔ ان کے اقوال آج بھی لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی کی قوت رکھتے ہیں۔ یہاں کچھ اہم اقوال درج ہیں:

  • “اسلام ایک مکمل دین ہے جو انسان کے ہر سوال کا جواب دیتا ہے۔”
  • “قرآن مجید ایک ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔”
  • “اسلامی اصولوں کے تحت ایک عادلانہ نظام کی تشکیل ممکن ہے، ہمیں مغربی جمہوریت کی تقلید نہیں کرنی چاہیے۔”
  • “ہماری اصل طاقت ایمان میں ہے، اگر ہم اسلام کے اصولوں پر عمل کریں گے تو ہمیں کسی سے خوف نہیں ہوگا۔”
  • “اسلامی خلافت کے قیام کے لئے ہمیں قرآن و سنت کی تعلیمات کو اپنے معاشرتی نظام کا حصہ بنانا ہوگا۔”

ازدواجی زندگی اور اولاد

ڈاکٹر اسرار احمد کی ازدواجی زندگی سادگی اور اسلامی اصولوں کی پابندی کے ساتھ تھی۔ ان کے چار بچے تھے، اور ان کی بیوی ہمیشہ ان کے دینی مشن میں شریک رہیں۔ ان کے بیٹے حافظ آکیف سعید نے اپنے والد کے مشن کو جاری رکھا اور تنظیم اسلامی کی قیادت کی۔

تنظیم اسلامی کا قیام

ڈاکٹر اسرار احمد نے 1975 میں “تنظیم اسلامی” کی بنیاد رکھی، جس کا مقصد ایک ایسی اسلامی ریاست کا قیام تھا جو قرآن و سنت کے اصولوں پر استوار ہو۔ ان کا ماننا تھا کہ مسلمانوں کو مغربی نظاموں کو ترک کرکے اسلامی اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔

ٹیلی ویژن اور عوامی پذیرائی

ڈاکٹر اسرار احمد نے پاکستان ٹیلی ویژن (PTV) پر کئی سال تک اسلامی موضوعات پر پروگرام پیش کئے، جنہوں نے انہیں عوام میں خاص مقبولیت دلوائی۔ ان پروگرامز میں وہ قرآن کی تفسیر، اسلامی فلسفے اور سائنسی حقیقتوں پر بات کرتے تھے۔

اسلامی انقلاب کا نظریہ

وہ اسلام کو محض عبادات تک محدود نہیں سمجھتے تھے، بلکہ وہ اسلام کو ایک ہمہ گیر ضابطہ حیات تصور کرتے تھے جو سیاست، معیشت، تعلیم اور معاشرتی اقدار پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ ان کا ایمان تھا کہ حقیقی اسلامی نظام صرف اسی وقت نافذ ہو سکتا ہے جب مسلمان فرداً فرداً خود کو قرآن کے سانچے میں ڈھالیں۔

ڈاکٹر اسرار احمد کی قائم کردہ تنظیم اسلامی نے دین کی عملی تفہیم اور نوجوانوں کی تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے مختلف شہروں میں قرآن مراکز قائم کیے جہاں عوام الناس قرآن فہمی، سیرت النبی ﷺ اور اسلامی تاریخ کی روشنی میں زندگی گزارنے کا سلیقہ سیکھتے ہیں۔

وفات اور وراثت

14 اپریل 2010 کو ڈاکٹر اسرار احمد لاہور میں انتقال کر گئے۔ ان کی وفات کے باوجود ان کی تعلیمات اور نظریات آج بھی لوگوں کی زندگیوں میں اہم ہیں۔ ان کی کتابیں، ان کے اقوال اور ان کے نظریات اب بھی مسلمانوں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔

ڈاکٹر اسرار احمد کی زندگی ایک عظیم جہد اور خدمت کا نمونہ تھی۔ ان کی تعلیمات آج بھی مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہیں اور ان کی کتابیں، اقوال اور کام نسلوں تک پہنچ رہے ہیں۔ ان کی فکر اور نظریات نے ایک نئی اسلامی سوچ کو جنم دیا جو مسلمانوں کی فلاح اور ایک بہتر معاشرتی نظام کے قیام میں مددگار ثابت ہوئی

Most Popular