غزہ میں جنگ و جارحیت کا خاتمہ، اسرائیلی فوج کا انخلا اور تعمیر نو، پاکستان کی او آئی سی میں تجاویز
مسلم دنیا کا متحدہ موقف ضروری
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ کی سنگین صورتحال پر امت مسلمہ کو ایک متفقہ مؤقف اپنانے کی تلقین کرتے ہوئے جنگ بندی کے لیے پاکستان کی تجاویز پیش کیں۔
فلسطین میں تباہی کی المناک صورتحال
او آئی سی وزرائے خارجہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ میں 48 ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، شہید ہو چکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، عبادت گاہیں، تعلیمی ادارے، طبی مراکز اور کاروباری علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔
جنگ بندی کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ پاکستان جنگ بندی کے ہر اقدام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ غزہ میں انسانی امداد ایک بار پھر روک دی گئی ہے، جو نہایت افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ رمضان المبارک میں ایسے مظالم انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہیں، اور امداد کی ترسیل روکنا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
فلسطینیوں کی جبری بے دخلی ناقابل قبول
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے دوبارہ جارحیت کو روکنے کے لیے مسلم ممالک کو متحد ہونا ہوگا۔ مغربی کنارے پر اسرائیلی ظلم ختم کیے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں۔ امت مسلمہ کو واضح مؤقف اپنانا ہوگا کہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنا نسل کشی کے مترادف ہے۔
او آئی سی کا فیصلہ کن کردار
انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کو کسی بھی ایسی تجویز کو مسترد کر دینا چاہیے جو فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی سے متعلق ہو۔ او آئی سی کو اس حوالے سے ایک مضبوط اور متحد موقف اختیار کرنا ہوگا۔
سعودی عرب کے ساتھ مکمل یکجہتی
وزیر خارجہ نے اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے سعودی عرب میں فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف دی گئی اشتعال انگیز تجویز کو سختی سے مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور مسلم امہ کو مضبوط اقدامات کرنے ہوں گے۔
پاکستان کی تجاویز
اسحاق ڈار نے اجلاس میں تین اہم تجاویز پیش کیں:
- جنگ بندی کے معاہدے پر فوری عمل درآمد کیا جائے۔
- جنگ کا مستقل خاتمہ یقینی بنایا جائے۔
- انسانی امداد کی ترسیل اور تعمیر نو کے لیے مربوط حکمت عملی اپنائی جائے۔
فلسطینیوں کے حقوق کا تحفظ
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے اور مغربی کنارے میں اسرائیلی مظالم کا خاتمہ کیا جائے۔ فلسطینیوں کو بلا رکاوٹ انسانی امداد فراہم کی جائے اور جبری بے دخلی کو سرخ لکیر تصور کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:اسحاق ڈار کی پریس کانفرنس: بنگلا دیش تعلقات، غزہ، کشمیر اور دہشتگردی