آئی ایم ایف کا بجٹ مذاکرات میں سخت مؤقف
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور حکومت پاکستان کے درمیان جاری بجٹ مذاکرات میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا معاملہ براہ راست حکومتی اخراجات میں کمی سے مشروط کر دیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اگر حکومت تنخواہ دار طبقے، جائیداد، مشروبات اور برآمدات پر ٹیکس ریلیف دینا چاہتی ہے تو اسے اپنے مجموعی اخراجات میں نمایاں کمی کرنا ہوگی۔
دفاعی بجٹ مستثنیٰ، دیگر اخراجات میں کٹوتی کی شرط
آئی ایم ایف کی ٹیم نے واضح کیا ہے کہ صرف دفاعی بجٹ کو اخراجات میں کمی سے استثنیٰ حاصل ہوگا، کیونکہ حکومت نے موجودہ جغرافیائی سیاسی صورتحال کے پیش نظر اس میں اضافہ کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ دیگر تمام شعبوں میں کٹوتیاں ناگزیر ہوں گی تاکہ محصولات کے اہداف حاصل کیے جا سکیں۔
تنخواہوں اور پنشن میں معمولی اضافہ، بچت ممکن نہیں
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ ہونے کے برابر ہوگا کیونکہ سرکاری ملازمین کی تعداد میں کمی کی مہم پہلے ہی غیر فعال ہو چکی ہے۔ اس وجہ سے تنخواہوں میں کمی کے باوجود بجٹ میں خاص بچت کی توقع نہیں کی جا رہی۔
کھاد اور کیڑے مار ادویات پر ٹیکس مؤخر کرنے کی درخواست
وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف وفد سے ملاقات میں کھاد پر ایکسائز ڈیوٹی کو 5 سے 10 فیصد تک بڑھانے اور کیڑے مار ادویات پر 5 فیصد نیا ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے کو مؤخر کرنے کی درخواست کی، جس پر جزوی رضامندی متوقع ہے۔
آئندہ بجٹ میں ٹیکس ہدف 14.1 کھرب روپے سے زائد ہوگا
وفاقی محاصل ادارے کا آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس ہدف 14.1 کھرب روپے سے زائد مقرر کیا جائے گا، تاہم یہ ہدف اسی صورت حاصل ہو سکے گا جب وزارت خزانہ اپنے اخراجات میں متناسب کمی کر سکے۔ قرضوں کی ادائیگی میں تخفیف کے ذریعے بھی اخراجات کم کرنے کا ایک اور موقع موجود ہے، جس کے لیے موجودہ تخمینہ 8.7 کھرب روپے سے کم کر کے 8 تا 8.2 کھرب روپے تک لایا جا سکتا ہے۔
صوبوں سے بھی اخراجات کم کرنے کا مطالبہ
آئی ایم ایف نے صوبائی حکومتوں سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اخراجات میں کمی کریں اور زیادہ محصولات پیدا کر کے قومی خسارے کو کم کرنے میں کردار ادا کریں۔
ایک ارب ڈالر کی مالی معاونت کا بندوبست
ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار کے مطابق حکومت نے موجودہ مالی سال (جون 2025 تک) کے اندر ایک ارب امریکی ڈالر کی تجارتی مالی معاونت کا بندوبست کر لیا ہے تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم کیا جا سکے۔
انکم ٹیکس میں نرمی پر آخری کوششیں جاری
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے آخری کوششیں جاری ہیں کہ آئی ایم ایف کو تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرحوں میں نرمی پر راضی کیا جا سکے تاکہ بجٹ منظوری کے وقت عوامی تنقید سے بچا جا سکے۔ مجوزہ مالیاتی بل 2025 کی منظوری سے پہلے تمام شرائط آئی ایم ایف کے ساتھ ہم آہنگ کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں 140 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے