عمران خان کا آرمی چیف کو خط پالیسیاں تبدیل کرنے کی درخواست
عمران خان کا آرمی چیف کو خط
سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو ایک خط ارسال کیا ہے۔
وکیل کا بیان
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے، وکیل فیصل چوہدری نے بتایا کہ یہ خط چھ نکات پر مشتمل ہے، جس میں عمران خان نے بطور سابق وزیر اعظم اور پارٹی سربراہ اپنی درخواستیں پیش کی ہیں۔
پالیسیوں میں تبدیلی کی درخواست
عمران خان نے اپنے خط میں آرمی چیف سے ملکی پالیسیوں میں تبدیلی کی اپیل کی ہے۔ ساتھ ہی جوڈیشل کمیشن کے قیام کی بھی تجویز دی ہے تاکہ اہم معاملات کی شفاف تحقیقات ممکن ہو سکیں۔
دہشت گردی کے خلاف یکجہتی
خط میں عمران خان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے کردار کو سراہا اور اظہار یکجہتی کیا۔ انہوں نے لکھا کہ فوج روزانہ عظیم قربانیاں دے رہی ہے، اس لیے پوری قوم کو اس کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
انتخابی بے ضابطگیاں اور عدلیہ
خط کے پہلے نکتے میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور بدعنوان افراد کو جتوانے کا ذکر کیا گیا ہے۔ دوسرے نکتے میں 26ویں آئینی ترمیم، قانون کی حکمرانی، اور عدلیہ پر دباؤ کے مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔
القادر ٹرسٹ کیس کا حوالہ
عمران خان نے اپنے خط میں القادر ٹرسٹ کیس کا بھی ذکر کیا ہے، جسے وہ ایک اہم قانونی معاملہ قرار دیتے ہیں۔
اظہار رائے کی آزادی پر قدغن
خط میں یہ مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پیکا قانون کو سخت بنا کر تنقید کو دبانے کی کوشش کی گئی۔ خاص طور پر سوشل میڈیا پر قدغن لگانے کے لیے اس قانون کا استعمال کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن
خط میں چوتھے نکتے کے طور پر پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف درج مقدمات، چھاپے، اور فائرنگ کے واقعات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ عمران خان نے لکھا کہ صحافیوں کو دھمکانے کے باعث الزام براہ راست فوج پر آ رہا ہے۔
انٹیلی جنس اداروں کا کردار
پانچویں نکتے میں ملکی خفیہ اداروں کے کردار اور ان کے کام کرنے کے طریقہ کار پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
معیشت کی زبوں حالی
خط میں ملکی معیشت کی خراب صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ عمران خان نے لکھا کہ روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر روک کر معیشت کو نقصان پہنچایا گیا، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری میں کمی آئی اور انٹرنیٹ بندش جیسے مسائل پیدا ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:190 ملین پاؤنڈ کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سزا