پاکستانی فضائی حدود کی بندش اور اس کے اثرات
پاکستان کی جانب سے بھارت کے لیے فضائی حدود بند کیے جانے کے بعد بھارتی ایوی ایشن انڈسٹری میں فوری بحران کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ یہ اقدام بین الاقوامی پروازوں کے نظام پر شدید اثر انداز ہوا، خاص طور پر ان پروازوں پر جو یورپ، مشرق وسطیٰ اور شمالی امریکہ سے بھارت آتی یا وہاں سے روانہ ہوتی ہیں۔
بھارتی نائب صدر کی پرواز تاخیر کا شکار
بھارتی نائب صدر کی اٹلی جانے والی خصوصی پرواز نئی دہلی سے روانہ ہوتے ہوئے پاکستانی فضائی حدود کے بجائے متبادل راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوئی، جس کے باعث پرواز کا دورانیہ ڈیڑھ گھنٹہ بڑھ گیا۔
عالمی پروازیں شدید متاثر
ٹورنٹو، نیویارک، لندن، ڈنمارک اور دمام سے دہلی آنے والی پروازوں کے دورانیے میں 2 گھنٹے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ برمنگھم، سان فرانسسکو، فرینکفرٹ اور پیرس سے دہلی آنے والی پروازوں کو بھی تاخیر کا سامنا رہا اور ان میں بعض کو متبادل ایئرپورٹس پر اتارا گیا۔
ری فیولنگ اور متبادل لینڈنگ
ایمسٹرڈم اور باکو سے دہلی آنے والی پروازیں 2 گھنٹے تاخیر سے پہنچیں۔ پیرس اور لندن کی پروازوں کو ابوظہبی میں ری فیولنگ کے لیے اتارا گیا، جس کے بعد انہیں نئی دہلی روانہ کیا گیا۔ دہلی سے تبلیسی جانے والی پرواز کو احمد آباد منتقل کیا گیا۔
پروازوں کی منسوخی اور شدید تاخیر
الماٹے اور تاشقند کے لیے جانے والی دو پروازیں مکمل طور پر منسوخ کر دی گئیں جبکہ دبئی سے امرتسر جانے والی پرواز ڈھائی گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی۔
صورتحال کا جائزہ
یہ ایوی ایشن بحران بھارت کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج بن چکا ہے اور ایئرلائنز کو متبادل فضائی راستوں کی تلاش، ایندھن کے اخراجات میں اضافے اور شیڈولنگ کے مسائل کا سامنا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو بھارتی ایوی ایشن انڈسٹری کو مالی طور پر شدید نقصان ہو سکتا ہے۔