بھارت نے ایک بار پھر جارحانہ اور غیر منصفانہ اقدامات کرتے ہوئے پاکستان سے ہر قسم کی اشیاء کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔ یہ فیصلہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے فالس فلیگ آپریشن کے بعد سامنے آیا ہے جس میں بھارت نے بغیر کسی شواہد کے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرایا۔
سندھ طاس معاہدہ ختم، پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم
پہلگام کے سیاحتی مقام پر 22 اپریل کو پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد بھارت نے نہ صرف عالمی بینک کی ثالثی میں ہونے والا سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کیا بلکہ طبی بنیادوں پر بھارت میں موجود تمام پاکستانی شہریوں اور سفارتی عملے کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم بھی جاری کیا۔
درآمد پر مکمل پابندی، نئی فارن ٹریڈ پالیسی میں ترمیم
اب بھارت نے پاکستان سے تمام اشیاء کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد پر مکمل پابندی لگاتے ہوئے 2023 کی فارن ٹریڈ پالیسی میں ترمیم کردی ہے۔ بھارتی وزارت تجارت اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ اقدام قومی مفاد میں کیا گیا ہے اور اس پر تاحکم ثانی عمل درآمد ہوگا۔
مودی حکومت کا متعصبانہ رویہ بے نقاب
بھارتی حکومت کی جانب سے بغیر ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کو خود بھارت کے اندر سے تنقید کا سامنا ہے۔ متاثرہ خاندانوں، اپوزیشن جماعتوں، حکومتی اتحادیوں اور یہاں تک کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے سابق سربراہ نے بھی واقعے کو سکیورٹی کی ناکامی قرار دیتے ہوئے براہ راست بی جے پی حکومت کو اس کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:انڈس واٹر کمیشن نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا جائزہ لینا شروع کردیا