بھارت کو فراہم کیے جانے والے جنگی طیاروں سے متعلق اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اب وہ کمپنی جو بھارت کو جنگی طیارے فراہم کرتی ہے، اس نے سخت شرائط عائد کر دی ہیں۔
پائلٹوں کی تربیت سے متعلق شرط
سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کو لڑاکا طیارے فراہم کرنے والی کمپنی نے واضح کر دیا ہے کہ اب وہ بغیر تربیت یافتہ پائلٹ کے کوئی جنگی طیارہ نہیں دے گی۔ ان کے مطابق اب شرط رکھی گئی ہے کہ جو پائلٹ ان طیاروں کو اڑائیں گے، وہ پاک فضائیہ کے تربیت یافتہ ہونے چاہئیں، کیونکہ پاک فضائیہ کی مہارت کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے۔
بھارتی ناکامیوں کے پس منظر میں یہ فیصلہ
کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ بھارتی پائلٹس کی جانب سے طیارے مؤثر طریقے سے نہ اڑائے جانے اور حالیہ لڑاکا مشن میں ناقص کارکردگی کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو اب سمجھ آ رہی ہے کہ محض مہنگے ہتھیار خرید لینے سے کامیابی نہیں ملتی، بلکہ ان کے استعمال کے لیے تجربہ اور تربیت بھی ضروری ہے۔
پاک فضائیہ کا معیار عالمی سطح پر تسلیم شدہ
انہوں نے مزید کہا کہ پاک فضائیہ کا شمار دنیا کی بہترین فضائی فورسز میں ہوتا ہے، جس نے مختلف جنگی محاذوں پر اپنی صلاحیتیں منوائی ہیں۔ اسی معیار کی روشنی میں اب عالمی دفاعی کمپنیاں بھی اس بات کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں کہ پاکستانی پائلٹس کا تربیتی نظام مثالی ہے۔
بھارتی پائلٹوں کی تربیت پر سوالیہ نشان
اس موقع پر گورنر سندھ نے یہ بھی کہا کہ بھارتی پائلٹوں کی تربیت اور تیاری پر کئی سوالات اٹھ چکے ہیں، جس کا خمیازہ بھارت کو جنگی میدانوں میں ناکامی کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طیارہ فراہم کرنے والی کمپنی نے اب اپنی ساکھ بچانے کے لیے پیشگی شرط لگا دی ہے۔
انکشاف نے نئی بحث چھیڑ دی
کامران ٹیسوری کے اس انکشاف کے بعد دفاعی تجزیہ کاروں میں بھی بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا بھارت واقعی تربیت یافتہ پائلٹوں کے بغیر محض جنگی سازوسامان کے بل پر اپنی فوجی طاقت منوانا چاہتا تھا؟ اس صورتحال نے بھارت کی عسکری تیاریوں پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی میڈیا کا جھوٹ بے نقاب، پاکستانی طیارے گرانے کی خبر غلط نکلی: امریکی رپورٹ

