تاریخی تناظر: تصادم کی جڑیں کہاں ہیں؟
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کوئی نئی بات نہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کو خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار قرار دیتے آئے ہیں۔ حالیہ صورتحال اُس وقت بگڑ گئی جب اسرائیل نے ایرانی سرزمین پر حملے کیے، جن میں ایران کے اہم جوہری اور عسکری مراکز نشانہ بنائے گئے۔ ایران نے اس کا جواب بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے دیا، جس سے نہ صرف اسرائیل بلکہ دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹیاں بج گئیں۔
ایران کا جوابی حملہ: میزائلوں کی بارش
ایرانی پاسداران انقلاب نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل پر 100 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے۔ اسرائیل کے کئی شہروں میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، سائرن بجائے گئے، اور شہری پناہ گاہوں کی طرف دوڑتے نظر آئے۔ تل ابیب اور یروشلم میں درجنوں عمارتیں متاثر ہوئیں۔ اسرائیلی حکام کے مطابق میزائلوں کی بڑی تعداد کو فضاء میں ناکارہ بنا دیا گیا، تاہم کچھ میزائل اپنے ہدف تک پہنچنے میں کامیاب رہے جس کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک اور 40 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
اسرائیل کا ردعمل: حملے جاری رکھنے کا عندیہ
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر ایران کو دنیا کے لیے خطرہ قرار دیا اور واضح کیا کہ اسرائیل اپنے دفاع کے لیے مزید جوابی کارروائیاں کرے گا۔ اسرائیلی فضائیہ نے تہران، حکیمیہ، وردآورد اور مہرآباد سمیت مختلف علاقوں پر حملے کیے۔ رپورٹوں کے مطابق کئی ایرانی شہری ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ ریڈار سسٹمز اور تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ کچھ مقامات پر آگ اور دھوئیں کے بادل دیکھے گئے۔
عالمی ردعمل: اقوام متحدہ، چین اور امریکہ کے موقف
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایران و اسرائیل دونوں سے فوری طور پر کشیدگی ختم کرنے کی اپیل کی۔ چین نے اسرائیل کی کارروائی کو ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا اور ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے حق کی حمایت کی۔ دوسری طرف، امریکہ نے واضح کیا کہ وہ اسرائیلی حملوں میں عسکری طور پر شریک نہیں لیکن اگر ایران نے امریکی مفادات کو نشانہ بنایا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
خطے میں جنگ کا امکان: کیا خلیج ایک نئے محاذ کی طرف بڑھ رہی ہے؟
یہ حملے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری دشمنی کو جنگ میں بدلنے کا اشارہ دے سکتے ہیں۔ اگرچہ دونوں ممالک نے تاحال براہ راست جنگ کا اعلان نہیں کیا، لیکن بڑھتے ہوئے حملے، شہری ہلاکتیں، اور جوہری تنصیبات کی تباہی مستقبل میں بڑی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ، امریکہ، چین اور دیگر عالمی طاقتوں کی شمولیت اس تنازعے کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔
عوام کا ردعمل: اسرائیل میں خوف، ایران میں جشن
اسرائیل میں شہریوں نے رات بھر خوف کی فضا میں پناہ گاہوں میں وقت گزارا۔ اسپتالوں میں زخمیوں کی بڑی تعداد دیکھی گئی۔ دوسری طرف تہران میں ایران کے میزائل حملوں کے بعد بعض شہریوں نے سڑکوں پر آکر جشن منایا۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے متعدد ویڈیوز اور تصاویر بھی گردش کر رہی ہیں۔
کیا ہوگا آگے؟
یہ کشیدگی اگر سفارتکاری سے قابو میں نہ آئی تو مشرق وسطیٰ ایک اور تباہ کن جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ کمزور نہیں ہوا اور اسرائیل کو جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، جبکہ اسرائیل بھی کسی حد تک جانے کو تیار نظر آ رہا ہے۔ دنیا کی نظریں اس وقت دونوں ممالک کے اگلے قدم پر جمی ہوئی ہیں۔