اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ ان کا ملک ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو نشانہ بنانا چاہتا تھا لیکن آپریشنل موقع نہ مل سکا۔ انہوں نے بتایا کہ خامنہ ای کو حملے کا خدشہ تھا، اسی لیے وہ روپوش ہو گئے اور پاسداران انقلاب کے نئے کمانڈرز سے رابطہ بھی منقطع کر لیا۔
خامنہ ای پر حملے کا منصوبہ
وزیر دفاع کے مطابق اسرائیل نے خامنہ ای پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی، لیکن بروقت اور مناسب آپریشنل حالات میسر نہ آنے کی وجہ سے یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔ یہ بیان خطے میں کشیدگی کے تناظر میں اسرائیلی عزائم کو بے نقاب کرتا ہے۔
امریکا کی خاموش منظوری
اسرائیلی وزیر دفاع نے مزید بتایا کہ اگر ایران اپنا جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرتا ہے تو اسرائیل دوبارہ حملہ کر سکتا ہے، اور اس حوالے سے امریکا سے گرین سگنل بھی حاصل ہے۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ اس وقت ایران کی جانب سے جوہری پروگرام بحال کرنے کے آثار نظر نہیں آ رہے۔
خطے میں بڑھتی کشیدگی
یہ بیان ایران اور اسرائیل کے درمیان تناؤ کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ ایران پر ممکنہ حملے اور امریکی حمایت کے دعوے خطے میں ایک نئی کشیدگی کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا اور اسرائیل کی جانب سے قتل کی دھمکیوں کے بعد ایرانی سپریم لیڈر کا سخت بیان جاری