Saturday, April 19, 2025
ہومPoliticsخیبرپختونخوا حکومت 11 ماہ میں 3,546 کیسز ہار گئی سرکاری وکلاء کی...

خیبرپختونخوا حکومت 11 ماہ میں 3,546 کیسز ہار گئی سرکاری وکلاء کی کارکردگی پر سوالات

خیبرپختونخوا حکومت 11 ماہ میں 3,546 کیسز ہار گئی – سرکاری وکلاء کی کارکردگی پر سوالات

ایڈووکیٹ جنرل آفس کی رپورٹ میں انکشاف

خیبرپختونخوا حکومت گزشتہ 11 ماہ کے دوران مختلف عدالتوں میں 3,546 مقدمات ہار چکی ہے، جبکہ ایک لاء افسر ایسا بھی تھا جس نے 8 ماہ میں کسی بھی کیس کی پیروی نہیں کی۔ ایڈووکیٹ جنرل آفس کی جاری کردہ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ حکومت کو مقدمات سے نمٹنے کے لیے نجی وکلاء پر کروڑوں روپے خرچ کرنا پڑے۔

عدالتوں میں زیرِ سماعت مقدمات کی صورتحال

رپورٹ کے مطابق، خیبرپختونخوا کے سرکاری لاء افسران نے مجموعی طور پر 48,964 کیسز میں پیشیاں بھگتیں، جن میں سے:

  • 5,798 کیسز میں حکومت کو کامیابی ملی۔
  • 3,948 کیسز عدالتوں نے مسترد کر دیے۔
  • 3,546 کیسز میں حکومت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

لاء افسران کی کارکردگی

رپورٹ کے مطابق، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے سب سے زیادہ 3,077 کیسز کی پیروی کی، جبکہ واحد خاتون لاء افسر نے 399 کیسز میں پیشی دی۔ اس وقت صوبے میں 35,672 مقدمات زیرِ سماعت ہیں، جن پر قانونی ماہرین نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

نجی وکلاء پر کروڑوں روپے کے اخراجات

رپورٹ میں اس امر پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ صوبائی حکومت کو قانونی معاملات کے لیے بیرونی وکلاء کی خدمات حاصل کرنے پر کروڑوں روپے خرچ کرنے پڑے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سرکاری لاء افسران موثر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے تو حکومت کو اتنے اضافی اخراجات نہ اٹھانے پڑتے۔

ایڈووکیٹ جنرل آفس کا موقف

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل انعام یوسفزئی نے وضاحت دی کہ 48,964 کیسز دراصل پیشیاں تھیں، اور کئی مقدمات میں مثبت نتائج بھی حاصل ہوئے۔ تاہم، رپورٹ میں یہ واضح کر دیا گیا کہ حکومت کو قانونی محاذ پر بہتر حکمتِ عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کیسز میں کامیابی کی شرح میں اضافہ ہو اور سرکاری خزانے پر بوجھ کم ہو۔

کیا حکومت قانونی محاذ پر مؤثر اقدامات کرے گی؟

خیبرپختونخوا حکومت کو اپنے لاء افسران کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مقدمات کی پیروی میں مزید سنجیدگی اور مہارت کا مظاہرہ کیا جائے تو حکومت کے خلاف فیصلوں کی شرح کم ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: 17 سال بعد سزائے موت کے قیدی بےگناہ قرار

Most Popular