سپاہی مقبول حسین (1940 — 28 اگست 2018) پاکستان کے ایک عظیم سپاہی تھے، جنہیں 1965 کی جنگ کے دوران بھارتی فوج نے گرفتار کیا اور انہیں بھارتی جیلوں میں تقریباً چالیس سال تک قید رکھا۔ اس دوران مقبُول حسین کو شدید تشدد کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں انہیں ذہنی طور پر غیر مستحکم قرار دیا گیا۔ ان کی قربانیوں اور بہادری نے انہیں ایک قومی ہیرو بنا دیا۔
ابتدائی زندگی
مقبُول حسین کا جنم 1940 میں کشمیر کے علاقے ترار خیل میں ہوا۔ یہ علاقہ آج آزاد کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔ مقبُول حسین کا بچپن سادہ تھا اور وہ اپنے علاقے کے دیگر بچوں کی طرح ہی زندگی گزارتے تھے۔ جوان ہونے پر انہیں فوج میں شمولیت کا شدید خواہش پیدا ہوئی، جس کے بعد انہوں نے پاکستان آرمی میں داخلہ لیا اور 1960 میں فوجی خدمات کا آغاز کیا۔
فوج میں شمولیت اور جنگ
1965 کی انڈو پاک جنگ میں مقبُول حسین نے اپنے فرائض انتہائی بہادری سے انجام دیے۔ وہ 4 آزاد کشمیر رجمنٹ کا حصہ تھے اور آپریشن گلبرٹراں میں اپنی خدمات پیش کیں۔ جنگ کے دوران، مقبُول حسین کو دشمن کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ان کی شجاعت نے انہیں ممتاز کیا۔
بھارتی قید اور تشدد
جنگ کے دوران مقبُول حسین زخمی ہو گئے اور انہیں بھارتی فوج نے گرفتار کر لیا۔ بھارتی جیلوں میں انہیں جسمانی اور ذہنی طور پر اذیت دی گئی، جس کی وجہ سے وہ ذہنی طور پر غیر مستحکم ہو گئے۔ ان کی قید نے بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل کی اور ان کے صبر اور عزم کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔ ان کی یہ اذیت ناک حالت تقریباً چالیس سال تک جاری رہی۔
سپاہی مقبول حسین، جنہوں نے بھارتی ظلم و تشدد کے باعث اپنی زبان گنوائی، لیکن پھر بھی “پاکستان مردہ باد” کہنے سے انکار کر دیا، اور دل سے “پاکستان زندہ باد” کہا
ایوارڈز اور اعزازات
مقبُول حسین کی جرات اور حب الوطنی کے اعتراف میں پاکستان نے انہیں “ستارۂ جرات” سے نوازا۔ ان کی قربانیوں اور بہادری کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور ان کی زندگی نے ایک تاریخ رقم کی۔
وفات اور وراثت
مقبُول حسین 28 اگست 2018 کو 77 سال کی عمر میں اٹک، پنجاب میں انتقال کر گئے۔ ان کی تدفین آزاد کشمیر کے علاقے ترار خیل میں کی گئی۔ ان کی زندگی کی قربانیوں نے انہیں ایک قومی ہیرو بنا دیا، اور ان کی کہانی آج بھی قوم کے لیے ایک تحریک ہے۔
مقبُول حسین کا نام پاکستانی تاریخ میں ایک عظیم سپاہی کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کی قربانیوں نے یہ ثابت کیا کہ حب الوطنی کی قیمت کبھی بھی بہت بڑی ہو سکتی ہے، اور اس کے لیے جان دینے سے گزرنا ایک عظیم فریضہ ہے۔